اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) طاقت کے زعم میں مبتلا مودی سرکار نے چین سے سینگ لڑانے کی تیاری شروع کر دی ہے اور دریائے برہم پترا پر تین ڈیم بنانے کے چینی منصوبے پر بھارتی وزیر کی جانب سے تکلیف کا اظہارکیا گیا ہے۔چین تبت کے علاقے شگازی میں ڈیم بنا رہا ہے جہاں سے دریائے برہم پتر بھارت میں داخل ہوتا ہے اس معاملے سے متعلق چین کہتا ہے کہ ہم اپنے علاقے میں ڈیم بنا رہے ہیں، بھارت کو تکلیف کیوں ہے۔۔؟؟بھارت کا موقف ہے کہ چین دریائے برہم پتر پر ڈیم بنا کر ہمارا پانی روکے گا۔چین تبت کے علاقے میں دریائے برہم پتر کی ایک شاخ پر ڈیم بنانا چاہتا ہے جس پر چوہتر کروڑ ڈالر لاگت آئے گی۔ یہ ڈیم تبت میں شگازی کے علاقے میں قائم کیا جا رہا ہے جہاں سے یہ دریا بھارتی ریاست اروناچل پردیش میں داخل ہوتا ہے،، اس ڈیم پر تعمیراتی کام کا آغاز جون دو ہزار چودہ میں ہوا اور یہ کام 2019ء 4 میں مکمل ہو جائے گا۔پچھلے سال تبت میں دریائے برہم پتر پر زام ڈیم کی تعمیر بھی مکمل ہوئی تھی جس پر بھارت نے تکلیف کا اظہار کیا تھا۔ چین نے نئے پنج سالہ منصوبے میں دریائے برہم پتر پر مزید تین ڈیم بنانے کا منصوبہ بنایا ہے جس پر بھارتی وزیر سنور لال اپنی تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔بھارت اور چین کے درمیان دریائی پانی کا کوئی معاہدہ نہیں تب بھی بھارت چین سے آنے والے دریا پر اپنا حق جتاتا رہتا ہے۔ دوسری جانب مودی سرکار کی پشت پناہی پر بی جے پی کا ٹاوٹ میڈیا سندھ طاس معاہدے کے خلاف مہم چلانے میں مصروف ہے۔