واشنگٹن(این این آئی) امریکا نے پاکستان اور ہندوستان پر زور دیا ہے کہ وہ موجودہ حالات میں اختلافات کے خاتمے کے لیے کام کریں۔ دونوں ممالک اس کے اہم اتحادی ہیں اور وہ چاہتا ہے کہ دونوں بات چیت کے ذریعے اپنے اختلافات دور کریں۔میڈیارپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری جوش ارنسٹ نے میڈیا بریفنگ کے دوران اس سوال پر کہ پاکستان اوربھارت میں سے امریکا کسے سپورٹ کرتا ہے، جواب دیا،ہم دونوں ممالک پر یہ زور دیتے آئے ہیں کہ وہ اپنے اختلافات کو تشدد کے بجائے سفارت کاری کے ذریعے حل کریں۔ادھرمارک ٹونر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان بہتر تعلقات خطے اور خود ان دونوں ممالک کے وسیع تر مفاد میں ہیں اور امریکا دونوں ممالک میں بہترین سیاسی تعلقات اور دو طرفہ تعاون دیکھنے کا خواہشمند ہے، جس سے کشیدگی کے خاتمے میں مدد ملے۔ایک صحافی نے ترجمان کو یاد دلایا کہ امریکا اور ہندوستان اس خطے میں مشترکہ فوجی مشقیں کر رہے ہیں اور تاریخ میں پہلی مرتبہ روسی فوج بھی پاکستان کے ساتھ اسی قسم کی مشترکہ مشقیں کر رہی ہے۔جس پر نائب ترجمان اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھاکہ اگر اس حوالے سے قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ وہاں ‘جیسے کو تیسا’ یا کوئی بڑا کھیل کھیلا جارہا ہے، تو ایسا کچھ نہیں ہے۔ان کا مزید کہنا تھاکہ ہم پاکستان، ہندوستان اور اس خطے کے حوالے سے طویل عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ یہاں کوئی کھیل نہیں کھیلا جارہا۔مارک ٹونر کے مطابق امریکا کے ہندوستان کے ساتھ بہت قریبی، گہرے اور دوطرفہ تعلقات ہیں لیکن یہ پاکستان کی قیمت پر استوار نہیں کیے گئے۔امریکا،ہندوستان تعلقات کی وضاحت کرتے ہوئے مارک ٹونر نے کہاکہ وہ دنیا کی ایک بڑی جمہوریت ہے اور ہمارے ہندوستان کے ساتھ قریبی تجارتی اور معاشی تعلقات ہیں، جن میں اب سیکیورٹی تعاون بھی شامل ہوگیا ہے۔ان کا مزید کہنا تھاکہ اسی طرح ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان بہتر طور پر دہشت گردی کا جواب دینے کے قابل ہوجائے، جس سے پاکستان کو اندرونی طور پر خطرات لاحق ہیں تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ کچھ دہشت گرد گروپ ایسے بھی ہیں جو پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں تلاش کرتے ہیں۔پاکستان کے خلاف دستخطی مہم کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس عمل کے لیے ایک باقاعدہ قانونی طریقے اور جائزے کی ضرورت ہوگی۔مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر موجود دہشت گردوں کے خلاف کامیابی سے لڑ رہا ہے اور اس نے اس جنگ میں خاطر خواہ کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں۔تاہم انھوں نے پاکستان سے پڑوسی ممالک کے لیے خطرہ بننے والے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ امریکا پاکستان پر ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے دباؤ بڑھاتا رہے گا۔