سرینگر ( این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے کئی مقامات پر بھاری اور درمیانے درجے کے ہتھیار اگلے مورچوں پر پہنچانا شروع کر دیے ہیں ۔ بوفرز توپوں اور 105 درمیانی رینج کی دوسری توپوں کواوڑی کے چڑی میدان، موہرا اور بونیار میں نصب کیا جا رہا ہے ۔بی بی سی کے مطابق جمعرات کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے زیادہ وقت ملٹری آپریشن روم میں گزارا جہاں وہ لائن آف کنٹرول پر فوج کی نقل و حرکت کی تازہ ترین صورت حال کا جائزہ لیتے رہے۔ مقبوضہ کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں فوجی کیمپ پرچند روز قبل ہو نے والے حملے کے بعد بھارتی فوج کی نقل و حرکت میں اضافے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی طرف سے بھاری اور درمیانے توپے خانے کی نقل و حرکت کی بھارت کے اعلیٰ دفاعی اہلکاروں نے تصدیق کی۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بوفرز توپوں اور 105 درمیانی رینج کی دوسری توپوں کواوڑی کے چڑی میدان، موہرا اور بونیار میں نصب کیا جا رہا ہے۔ سونہ مرگ میں بھی بڑے ہتھیاروں کی تنصیب ہو رہی ہے۔ ان مقامات سے آزاد کشمیر میں پاکستان کی دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔تاہم بھارتی فوج کے مطابق یہ موسم سرما شروع ہونے اور برف پڑنے سے پہلے اس کی ہر سال کی معمول کی تیاریوں کا حصہ ہے۔ لیکن اس بار کی تیاری میں کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے کنٹرول لائن پر بوفرز توپوں، اور دیگر طرح کا جنگی ساز و سامان سرحد پر تعینات کیا جا رہا ہے۔فوج کے اعلی اہلکاروں نے بتایا کہ خفیہ بیورو سے موصول ہونے والی معلومات کی بنیاد پر فوج نے یہ تیاری کر رہی ہے۔اس حوالے سے فوج کو اطلاع ملی ہے کہ شدت پسند سرحد پار سے دراندازی کی تیاری میں ہیں۔ ایک سرکاری اہلکار نے کہا ہے کہ سرحد پر کسی بھی جنگی صورت حال سے نمٹنے کے لیے بھارتی فوج یہ تیاری کر رہی ہے۔تاہم فوجی حکام نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ وہ جنگ کی تیاری کر ر ہے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ اوڑی پر شدت پسند حملے کے پیش نظر مستقبل میں اس طرح کے کسی بھی حملے سے نمٹنے کے لیے تیاری میں تیزی آئی ہے۔بی بی سی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب رات دیر گئے شمالی علاقے کے مختلف حصوں میں اگلے مورچوں پر تعینات مسلح افواج کے دستوں کو متحرک اور ضروری جنگی مواد پہنچانا شروع کر دیا گیا تھا۔بی بی سی کے مطابق بھارتی فوج نے کشمیر کے متنازع علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔بھارتی فوج کے ایک ترجمان نے کہا کہ کنٹرول لائن کے ساتھ ہی بھارت اور پاکستان کی حقیقی سرحد پر دو جگہوں پر فوجی کارروائیاں جاری ہیں۔