کراچی (این این آئی ) سندھ اسمبلی میں جمعرات کو ریسٹورنٹس میں شراب کی کھلے عام فروخت اور استعمال پر پاکستان تحریک انصاف کے رکن خرم شیر زمان کی تحریک استحقاق خلاف ضابطہ قرار دے دی گئی ۔ سینئر وزیر خوراک و پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہاکہ سندھ اسمبلی نے آئین اور اخلاقی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے شراب کی کھلے عام فروخت اور استعمال کو روکنے کے لیے متفقہ قرار داد منظور کی تھی لیکن محرک نے تحریک استحقاق کے ساتھ کوئی ثبوت نہیں دیا ۔ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اس ضمن میں اقدامات کر رہا ہے ۔ خرم شیر زمان نے اپنی تحریک استحقاق میں کہا کہ سندھ اسمبلی نے ایک متفقہ قرار داد منظور کی تھی ، جس میں کہا گیا تھا کہ پورے سندھ میں ریسٹورنٹس میں الکحل ( شراب ) کی فروخت اور استعمال کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا اور متعلقہ سرکاری محکموں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی گئی تھی کہ الکحل سے متعلق قوانین پر عمل کرایا جائے ۔ اس قرار داد کی منظوری کو دو ماہ ہو چکے ہیں لیکن قوانین پر عمل نہیں کرایا گیا ۔ ریسٹورنٹس میں کھلے عام شراب فروخت ہو رہی ہے ۔ خصوصاً میرے حلقے کلفٹن اور ڈیفنس کے ریسٹورنٹس میں شراب فروخت اور استعمال ہو رہی ہے ۔ پاکستان ایک اسلامی جمہوریہ ہے اور آئین کے آرٹیکل ۔ 31 میں ریاست پر یہ ذمہ داری ڈالی گئی ہے کہ وہ اسلامی طرز حیات کو فروغ اور تحفظ دے ۔ قرار داد پر عمل نہ ہونے سے میرا استحقاق مجروح ہوا ۔ ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے دونوں طرف سے دلائل سننے کے بعد تحریک استحقاق کو خلاف ضابطہ قرار دے دیا ۔ دریں اثناء وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن مکیش کمار چاولہ نے کہا ہے کہ صوبے میں 128 لائسنس یافتہ شراب خانے ہیں ۔ یہ لائسنس صرف غیر مسلم افراد کو جاری کیے جاتے ہیں ۔ وہ جمعرات کو سندھ اسمبلی میں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران متعدد ارکان کے تحریری اور ضمنی سوالوں کے جوابات دے رہے تھے ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ جہاں اقلیتی آبادی زیادہ ہوتی ہے ، وہاں ووٹ لسٹ دیکھ کر شراب خانے کے لائسنس جاری کیے جاتے ہیں ۔ گذشتہ تین سال سے کوئی لائسنس جاری نہیں ہوا ہے ۔ پاکستان تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے کہا کہ ڈیفنس اور کلفٹن میں سیکڑوں لوگ شراب خانوں کے باہر کھڑے ہو کر شراب پیتے ہیں ۔ وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے کہا کہ اس بات کی کسی کو اجازت نہیں ہے ۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ پانچ سال قبل یہ فیصلہ ہوا تھا کہ نئے لائسنس جاری نہیں کیے جائیں گے ۔ مکیش کمار چاولہ نے کہا کہ 2013 سے کوئی نیا لائسنس جاری نہیں ہوا ہے ۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی کے ضمنی سوال پر صوبائی وزیر نے بتایا کہ موٹر وہیکل ٹیکس کی مد میں پیپلز پارٹی کی حکومت سے قبل 7 ارب روپے وصول ہوتے تھے ۔ رواں سال 52 ارب روپے کی وصولی کا ہدف ہے ۔ نصرت سحر عباسی اور مکیش کمار چاولہ کے درمیان ضمنی سوالوں پر کچھ نوک جھونک بھی ہوئی ۔ مکیش کمار چاولہ نے کہا کہ میری وزارت سے نصرت سحر عباسی کو کیا تکلیف ہے ۔ نصرت سحر عباسی نے کہا کہ مجھے تکلیف کیوں ہو گی ۔ میں رکن اسمبلی ہوں ۔ مجھے جواب دیا جائے ۔ اسپیکر نے تکلیف کا لفظ کارروائی سے حذف کرا دیا ۔ نصرت سحر عباسی نے کہا کہ سندھ میں تبدیلی آئی ہے ۔ میں اسے تسلیم کرتی ہوں ۔ وزراء اور سرکاری ملازمین صبح جلدی دفتر آتے ہیں لیکن ہمارے سوالات کے جوابات بھی جلدی دیئے جائیں ۔ وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے کہا کہ 2009-10 میں مختلف ٹیکسوں کی مد میں محکمہ کو 17 ارب 13 کروڑ 99 لاکھ کی آمدنی ہوئی جبکہ 2012-13 میں 27 ارب روپے سے زائد کی آمدنی ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ 2009 سے 2013 تک محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے 598 کلو گرام ہیروئن ، 25982 کلو گرام چرس اور گانجا ، 93 کلو گرام افیون اور 6100کلو گرام ڈوڈی ضبط کی ۔