حکومت نفسیاتی مریض بن چکی ہے پانامہ پیپرز پر کارروائی میں تاخیر کیوں کی جا رہی ہے؟ سینئیر صحافی کے دھواں دار انکشافات

11  ستمبر‬‮  2016

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی اور اینکر پرسن حامد میر نے ہے کہ حکومت اور ترجمانوں کی حالت اس وقت نفسیاتی مریض کی سی ہو گئی ہے جو بھی ان سے بات کرتا ہے اس کے ساتھ یہ لڑنا شروع کر دیتے ہیں اور اس پر ملک دشمن اور جمہوریت دشمن کا الزام لگانا شروع کر دیتے ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق  حامد میر نے ان خیالا ت کا اظہار نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کا معاملہ اپریل کے آغاز میںمنظر عام پر آیا ، حکومت نے اس وقت کے بعد سے وقت گزارنے کے سوا کچھ نہیں کیا اور ایسا لگتا ہے کہ حکومت صرف اس معاملے پر وقت لینا چاہتی ہے اور وہ کچھ بھی کرنے کے لئے سنجیدہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے حکومت صرف وقت گزار رہی ہے، اسی لیے یہ تاثر مل رہا ہے کہ دال میں واقعی کچھ کالا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے رویے کو دیکھتے ہوئے  یہ لگتا ہے کہ حکومت کی داڑھی میں تنکا ہے اور وہ صرف وقت بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ترجمانوں کے پاس کوئی دلیل باقی نہیں ہے جب ان سے کوئی صحافی یا اینکر پرسن کوئی سوال کرتا ہے یابحث کی کوشش کرتا ہے تو ان کا پارہ چڑھ جاتا ہے، لڑنا شروع کر دیتے ہیں، آنکھیں اوپر چڑھ جاتی ہیں، ہونٹ کپکپانا شروع کر دیتے ہیں ، ماتھے پر تیوریاں پڑھ جاتی ہیں، وہ اونچی اونچی آواز میں چیخنا شروع کر دیتی ہیں، وہ نفسیاتی مریض آپ سے گفتگو کر رہا ہے، چھوٹی چھوٹی بات پر لڑنا شروع کر دیتے ہیں۔  حکومت کی صورتحال ایک نفسیاتی مریض کی سی ہو گئی ہے، اور آپ پر الزام لگایا جاتا ہے کہ آپ جمہوریت کےدشمن ہیں، آپ مشرف کے ساتھی ہیں، حالانکہ مشرف کے ساتھی اس وقت نواز شریف کے اردگرد نظر آتے ہیں۔

مشرف کے دور میں جو مشرف حکومت پر تنقید کرتا تھا اسے کہا جاتا تھا کہ یہ پاکستان کا دشمن ہے آجکل نواز شریف پر تنقید کرنےو الے کو مارشل لاء کا حامی اور جمہوریت کا دشمن کہا جاتا ہے ۔ اور جمہوریت کی آڑ میں یہ کرپشن کو چھپا رہے ہیں اور وقت گزارنے کی کوشش کر رہے ہیں اسی وجہ سے رائے عامہ ان کے خلاف تبدیل ہو رہی ہے ۔ ان کو چاہئے کہ اگر ان کا دامن صاف ہے تو سیدھے سیدھے طریقے سے اپنےروے میں لچک پیدا کرنی چاہئے اور حکومت میں ہونے اور بڑا پن دکھانے کا ثبوت دیتے ہوئے اپوزیشن کے مطالبات پر انکوائری کروانی چاہیے ۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…