نئی دہلی(این این آئی) مشیر سابق بھارتی وزیر اعظم اٹل بہای واجپائی اور را کے سابق سربراہ اے ایس دولت نے کہا ہے کہ نئی دہلی سرکار کے مسئلہ کشمیر پر پاکستان سے بات کرنے کے علاوہ کوئی چارہ ہی نہیں اور اسے پر صورت اسلام آباد سے مذاکرات کرنا ہی پڑیں گے۔جرمنی کے نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں اے ایس دولت نے کہاکہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کو بہت ہی خراب طریقے سے نبردآزما ہوئی ہے، جس کی وجہ سے وہاں بہت غم و غصہ پایا جاتا ہے، اس وقت مقبوضہ وادی کی صورت حال 2008 اور 2010 سے بھی زیادہ بدتر ہے ٗکشمیری گزشتہ برس مارچ میں مفتی محمد سعید کے وزیر اعلیٰ بننے پر خاصے برہم تھے اور برہان وانی کی ہلاکت نے اس کو باہر نکال دیا۔اے ایس دولت نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کی نوجوان نسل 1990 کی دہائی میں ہونے والی صورت حال کے سائے میں پروان چڑھی ہے، نوجوانوں کو محسوس ہوتا ہے کہ ان کا کوئی مستقبل نہیں ہے، بھارتی حکومت کی سری نگر میں بے جا مداخلت نے کشمیری عوام کے غیض و غضب کو مزید بھڑکایا اور محبوبہ مفتی کو اندازہ ہی نہیں کہ کیا کرنا چاہیے، ایسی صورت حال میں حالات مزید بگڑتے جارہے ہیں۔را کے سابق سربراہ نے کہا کہ برہان وانی کی ہلاکت کے بعد کشمیری رد عمل بے ساختہ تھا اور اس سے پاکستان کے موقف کو تقویت ملی ہے، ہمیں پاکستان سے بات چیت کرنا ہی ہوگی کیونکہ اس کے سوا کوئی چارہ نہیں، اسی لیے اٹل بہاری واجپائی کے دور میں انہوں نے نواز شریف کے ساتھ معاملات کو آگے بڑھایا تھا۔بلوچستان میں بھارتی مداخلت پر اے ایس دولت نے کہا کہ بھارتی حکومت بلوچستان کے مسئلے کے حوالے سے جو چاہے کر سکتی ہے لیکن اس سے کشمیر کا بحران حل نہیں ہوگا، البتہ اس بات کو تقویت ملے گی کہ بھارت بلوچستان میں مداخلت کر رہا ہے۔