ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

خاک اور خون

datetime 6  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)خاک اور خون میں میں اٹے قافلوں میں ہجرت کرکے آنے والے ہمارے بزرگوں کی میراث سرزمین پاکستان وہ زرخیز زمین ہے جہاںکی مائوں نے ایسے جانباز سپوت پیدا کئے جن کی مثال رہتی دنیاتک قائم و دائم رہے گی۔ خواہ وہ کوئی شعبہ ہو ، اسلامی جمہوریہ پاکستان کبھی بھی بنجر نہیں رہا ۔ اس دنیائے آب و گل میں جتنے بھی ممالک موجود ہیں پاکستان نے ان سب واضح کیا کہ ہم وہ قوم ہیں جسے اپنا وقار دنیا میں سب سے زیادہ عزیز ہے ۔ اور پھر جب بات ہو افواج پاکستان کی تو یہ بات دنیا مانتی ہے کہ وطن عزیزپر ہر آن قربان ہونے کیلئے تیار رہنے والے پاکستان کے سپوتوںکی بہادری کا لوہا پوری دنیا مانتی ہے۔
پاکستان پر کئی بار دشمنوں نے بری نظر ڈالی، ہمیں نیچا دکھانے کی کوشش کی مگر سب پر اچھے سے واضح ہو گیاکہ ہم وہ لوہے کا چنا ہیں جو آسانی سے کسی کا تر نوالہ نہیں بن سکتے ۔ حریت اور آزادی سےپیا ر ہمیں ہمارے خون میں ملا ہے ۔ کئی سو برس ہمارے ساتھ رہنے والی اور اکھنڈ بھارت کا نعرہ جپنے والی ہندو قوم جسے آج بھی پاکستان ہضم نہیں ہو سکا، اس نے کئی بار پاکستان کی خود مختاری اور آزادی پر حملہ کرتے ہوئے ہماری پشت میں خنجر گھونپنے کی کوشش کی مگر شاید وہ جانتی نہیں تھی کہ افواج پاکستان ہر دم ہر آن چوکس رہتی ہیں ، نتیجہ سب کے سامنے تھا ۔انہیں منہ کی کھانی پڑی ۔ دشمن ملک کے ساتھ ہونے والی جنگوں میں وطن عزیز کے کچھ بہادر سپاہی تو ایسے بھی تھے جن کی بہادرری کو دشمن ملک نے بھی تسلیم کیا ۔ بہادری کے جوہر دکھانے والے ان سپوتوں کو حکومت پاکستان نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی شجاعت سے منسوب پاکستان کے سب سے اعلیٰ اعزاز ’’نشان حیدر‘‘ سے نوازا ۔ نشان حیدر پانے والے اُ ن جری جوانوں کی تعداد اب تک 11ہے۔ یہ اعلیٰ ترین فوجی اعزازجنگوں کے دوران دشمن افواج سے چھینے گئے اسلحے کی دھات سے بنایا جاتا ہے۔
سب سے پہلا نشان حیدر ستائیس جولائی انیس سو اڑتالیس کو دشمن کے عزائم خاک میں ملانے والے کیپٹن محمد سرور شہید کو دیا گیا۔سات اگست انیس سو اٹھاون کو میجر طفیل مشرقی پاکستان میں جام شہادت نوش کر کے نشان حیدر کے حق دار قرار پائے۔1965کی جنگ میں میجر عزیز بھٹی نے دشمن کیخلاف داد شجاعت دیتے ہوئے جام شہادت نوش کیا اور نشان حیدر پایا۔
جام شہادت نوش کرنے والے پاک فضائیہ کے پائلٹ افسر راشد منہاس، بری فوج کے میجر شبیر شریف، جوان سوار محمد حسین، میجر محمد اکرم اور لانس نائیک محمد محفوظ نے بہادری کی داستانیں رقم کیں اور نشان حیدرسے سرفراز ہوئے۔انیس سو ننانوے میں کارگل میں بہادری سے جان جان آفریں کے سپرد کرنے والے قوم کے سپوتوں شہید کیپٹن شیر خان اور حوالدار لالک جان کو نشان حیدر سے نوازا گیا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…