اسلام آباد(این این آئی)ویمن چیمبر کی بانی صدرثمینہ فاضل نے کہا ہے کہ ملک کی نصف سے زیادہ آبادی خواتین پر مشتمل ہے جنھیں ترقی دئیے بغیر ملکی ترقی نا ممکن ہے۔ خواتین کی اکثریت دیہات میں رہتی ہے جو بجلی کی عدم موجودگی یا لوڈشیڈنگ کی وجہ سے غروب آفتاب کے بعد کام کرنے سے قاصر ہوتی ہیں۔ انکا یہ مسئلہ حل کرنکے انھیں با اختیار بنانے اور انکا معیار زندگی بہتر بنانے کیلئے متعدد اداروں نے مل کر سولر بی بی پراجیکٹ کا افتتاح کر دیا ہے جس سے خواتین کی زندگیوں میں انقلاب آ جائیگا۔پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں ویمن چیمبر، سینٹر آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، سینٹر فار ویمن انٹرپیونرشپ اور سیلف ایمپلائیڈ ایسوسی ایشن مل کر کام کریں گے جبکہ تکنیکی معاملات کی نگرانی سینٹر آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر جنرل عمار جعفری کریں گے۔ شمسی توانائی سے چلنے والے لیمپوں کی مدد سے خواتین مغرب کے بعد بھی کام کر سکیں گی جبکہ کاشتکار فجر سے قبل کھیتوں میں پانی لگانے کا کام بھی بہ آسانی کر سکیں گے۔ اس سے بیوہ خواتین کو بہت فائدہ ہو گا جو اپنے گھرانے کا پورا بوجھ اٹھانے پر مجبور ہیں۔ اپنے خطاب میں عمار جعفری نے کہا کہ پاکستان میں 44 فیصد گھر نیشنل گرڈ سے منسلک نہیں جن میں سے اسی فیصد دیہی علاقوں میں واقع ہیں۔ ان میں سے نصف روشنی کیلئے مٹی کا تیل استعمال کرتے ہیں جو مضر صحت اور مہنگا ہے۔ایک سولر لیمپ سے دس سال تک سالانہ پانچ سے چھ سو لیٹر ایندھن کی بچت ہو گی۔انھوں نے کہا کہ حکومت کو چائیے کہ سولر ٹیکنالوجی کی ترقی کیلئے ہر ممکن اقدام کرے تاکہ بجلی سے محروم آبادی کا معیار زندگی بلند کیا جا سکے۔