اسلام آباد (آئی این پی)ایوان بالا (سینیٹ ) میں وقفہ سوالات کے دوران حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 30سالوں کے دوران مختلف حکومتوں کی جانب سے سینکڑوں کمپنیوں اور افراد کو کھربوں روپے کے قرضے معاف کیے ،ناقابل ادا قرضوں کی وصولی کے لیے نیب آرڈیننس اور رقومات کی وصولی کا آرڈیننس استعمال کیا جائے گا ،این پی ایل کی تیز وصولی کیلئے ایف آئی آر او کو مضبوط کیا جائے گا،حکومت کی جانب سے یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم کے تحت اب تک 9ہزار 20افراد نے وی ٹی سی ایس سکیم کے تحت اپنی بقیہ واجب الادا رقوم جمع کراوئیں ہیں،850ملین روپوں کا ٹیکس اس سکیم کے تحت حاصل کیا گیا ہے، جبکہ سکیم کی اشتہار سازی پر 6کروڑ 10لاکھ روپے خرچ کیے گئے ہیں۔جمعہ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کی صدارت میں ہوا،اجلاس میں سینیٹر کلثوم پروین نے وقفہ سوالات کے دوران سوال اٹھایا کہ یوٹیلٹی سٹورز میں عوام کو افغان پیکج پونے 2ارب کا دیا گیا تھا اور اس میں16ارب کی کرپشن کی گئی ہے،جس پر وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ اگر اس میں کسی قسم کی کرپشن نظر آئی تو آڈٹ کیا جائے گا ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جائیگی یوٹیلٹی سٹورز میں اب بھی اشیاء خوردنوش پر سبسڈی دی گئی ہے جو کہ رمضان کے بعد قائم ہے۔وزیر قانون و انصاف زاہدحامد نے کہا کہ حکومت نے رضاکارانہ ٹیکس اسکیم اس لئے شروع کی کہ عوام میں ٹیکس دینے کا رجحان پیدا ہو۔سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ 4ملین لوگ ٹیکس نیٹ میں ایف بی آر کی رپورٹ میں موجود ہیں اور ان میں سے صرف 9ہزار افرادنے ٹیکس جمع کرایا ہے،جس کا جواب دیتے ہوئے زاہد حامد نے کا کہ یہ حقیقت ہے ٹیکس جمع کرانے والوں کی تعداد کم ہے،حکومت اس تعداد کو مزید بڑھانے کی کوشش کررہی ہے۔وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا کہ پی ایس کیوسی مختلف مصنوعات کی جانچ پڑتال کرتی ہے اور ٹریکٹرز کو بھی ان مصنوعات میں شامل کرنے کیلئے کمیٹی کے پاس مدعا موجود ہے ار اسے جلد پی ایس کیو میں لاکر اس کی کوالٹی کو بھی پرکھا جائے گا،پاکستان انجیئرنگ بورڈ کو یہ ہدایت کی گئی تھی ٹریکٹرز کی مینوفیکچرنگ کو دیکھا جائے،یہ بات درست ہے ٹریکٹرز کا معیار گرا ہے،103مصنوعات کو پی ایس کیوسی جانچتی ہے اور دیگر مصنوعات کو شامل کیا جارہاہے او خصوسی طور پر ڈیری مصنوعات کو چیک کرنے کی ہدایت کی ہے۔سابق دور میں مصنوعات کی تعداد 90تھی موجودہ حکومت اسے 103تک لے گئی ہے۔وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے اقتصادی راہداری سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تمام صوبوں سے صنعتی زون قائم کرنے کیلئے تجاویز مانگی ہیں مگر کسی صوبے نے اب تک فزیبلیٹی وفاقی حکومت کو نہیں دی گئی،اکنامک زونز کیلئے سرمایہ کاری بورڈ نے پیسے دیئے ہیں صنعتی زون کی فزیبلیٹی کمرشلی درست ہوں،جہاں کامیابی ہوتی وہاں منفی پروپیگنڈہ کیا جاتاہے،صوبہ خیبر پختونخوا سمیت بلوچستان اور سندھ کی حکومتیں اقتصادی راہداری کے حق میں ہیں اور کچھ عناصر موجود ہیں جن کو پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہورہی ہے اور وہ اس اہم منصوبے کو ثبوتاژ کرنا چاہتے ہیں2030تک چلنے والے منصوبے میں تین حکومتیں آئیں گی اور وہ کسی کی بھی حکومت ہوسکتی ہے۔وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے کہا کہ سیاسی وجوہات کی بنیاد پر مسائل کا سامنا ہے،قرضوں کی واپسی کا معاملہ زیر التواء ہے۔