اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) پینے کے صاف پانی کے نام پر فروخت کئے جانے والے منرل واٹر کے 13برانڈ کا کیمیائی طور پر آلودہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے جن کے پینے سے پھیپھڑوں‘ مثانے‘ جلد‘ پراسٹیٹ‘ گردے‘ ناک اور جگر کے کینسر کے علاوہ بلڈپریشر‘ شوگر‘ گردے و دل کی بیماریاں‘ پیدائشی نقائص اور بلیک فُٹ جیسی بیماریاں بھی لاحق ہوسکتی ہیں۔ پاکستان آبی وسائل کی تحقیقاتی کونسل (پی سی آر ڈبلیو آر) وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی ہدایت پر بوتلوں میں بند پانی کی کوالٹی کی مانیٹر نگ ایجنسی کے طور پر کام کر رہی ہے‘ نے اپریل تا جون 2016 کی سہ ماہی میں اسلام آباد ‘راولپنڈی‘ مظفر آباد‘ فیصل آباد‘ سیالکوٹ‘ سرگودھا‘ ملتان‘ لاہور‘ بہاولپور‘ کراچی‘ ٹنڈوجام‘ کوئٹہ اور پشاور سے بوتل بند/ منرل پانی کے 114 برانڈز کے نمونے حاصل کئے اور ان نمونوں کا پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) کے تجویز کردہ معیار کے مطابق تجزیہ کیا۔ اس تجزیئے کے مطابق 13برانڈز ایکوا پلس‘ نیونیشن‘ اوسم‘ ویل کیئر‘ رائل اوسس‘ بلیو پلس‘ لیوون‘ الحبیب‘ ایکوانیشنل‘ نیشن‘ نعمت‘ سزکول اور رائل بلیو کے نمونے کیمیائی طور پر آلودہ پائے گئے۔ ان میں07 نمونوں (نیو نیشن‘ اوسم‘ ویل کئیر‘ ایکوانیشنل‘ نیشن‘ نعمت اور سزکول) میں سنکھیا کی مقدار سٹینڈرڈ سے زیادہ (13 پی پی بی سے لیکر 50 پی پی بی) تک تھی جبکہ پینے کے پانی میں اس کی حد ِ مقدار صرف 10 پی پی بی تک ہے۔ پی سی آر ڈبلیو آر کے مطابق پینے کے پانی میں سنکھیا کی زیادہ مقدار کی موجودگی بے حد مضرِ صحت ہے کیونکہ اس کی وجہ سے پھیپھڑوں‘ مثانے‘ جلد‘ پراسٹیٹ‘ گردے‘ ناک اور جگر کا کینسر ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ بلڈ پریشر‘ شوگر‘ گردے اور دل کی بیماریاں‘ پیدائشی نقائص اور بلیک فُٹ جیسی بیماریاں بھی ہوسکتی ہیں۔ باقی برانڈز کے نمونوں میں سوڈیم اور پوٹاشیم کی مقدار پی ایس کیو سی اے کی حدِ مقدار سے زیادہ پائی گئی۔