ہفتہ‬‮ ، 08 فروری‬‮ 2025 

قبائلی علاقہ جات کانیا صوبہ ، خیبرپختونخوامیں شمولیت! حکومت نے تیسرا آپشن ڈھونڈ نکالا،تیاریاں شروع

datetime 13  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(این این آئی)فاٹا اصلاحات کمیٹی نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کیلئے سیاسی، انتظامی، عدالتی اور سیکیورٹی اصلاحات سمیت تعمیرنو اور بحالی پروگرام کی سفارشات پیش کردیں۔مجوزہ سفارشات کے ڈرافٹ کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقے فاٹا کو 5 سال کے لیے خیبر پختونخوا میں شامل کرنے کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ڈرافٹ میں تحریر کیا گیا کہ فاٹا کے عوام نے گزشتہ 30 سالوں میں جنگ اور بحران کے سوا کچھ نہیں دیکھا ٗفاٹا کے عوام اب امن و امان، خوشحالی اور شہری حقوق کے مستحق ہیں۔وزیراعظم کے مشیر برائے امورِ خارجہ سرتاج عزیز اس کمیٹی کے سربراہ ہیں جنھوں نے وزیراعظم نواز شریف کے برطانیہ سے واپس آنے کے بعد سفارشات پیش کیں۔گزشہ سال وزیراعظم نوازشریف نے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں شامل کرنے کے حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں مشیر برائے قومی سلامتی ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر جنجوعہ، وزیر قانون زاہد حامد اور وزیر سیفران ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل عبد القادر بلوچ شامل ہیں۔کمیٹی کے اراکین نے فاٹا کا دورہ کرنے کے بعد قبائلی رہنماؤں سے ملاقات کی تھی جس میں قبائلی اور حکومتی نمائندوں نے مستقبل میں فاٹا میں نئی اصلاحات کو شامل کرنے کے بارے میں بات چیت کی تھی اور قومی سلامتی کے مشیر نے جنرل ہیڈکوارٹرز سے معلومات بھی فراہم کی تھیں۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ مجوزہ سفارشات کا مقصد فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنا ہے اور یہ واحد کارآمد آپشن ہے۔سینئر سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ فوج فاٹا کے مستقبل کے بارے میں بہت فکر مند ہے اور اس نے ان اصلاحی سفارشات میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ کسی نے ان سفارشات کی مخالفت نہیں کی، ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اب فاٹا میں ترقی و خوشحالی آنی چاہیے، ہم سب صرف اس چیز پر غور کررہے ہیں کہ فاٹا میں تعمیر نو اور بحالی کے لیے کتنا وقت متعین کرسکتے ہیں، اس حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنی ہوگی۔نجی ٹی وی کے مطابق سرتاج عزیز نے کمیٹی رپورٹ کے بارے میں کچھ کہنے اور بات چیت کرنے سے گریز کیا رپورٹ کے مطابق فاٹا کو اب تبدیلی کی ضرورت ہے، سول ملٹری اسٹیبلشمنٹ ایک دہائی سے جنگ وجدل کے بعد اب قبائلی علاقوں میں امن قائم کرنا چاہتی ہے، علاقائی سلامتی اور زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے شارٹ ٹرم اقدامات کرنے کے لیے سفارشات پیش نہیں کی گئی۔فاٹا کو خیبر پختوں خوا میں ضم کرنے کی سفارشات پرعمل دار آمد کرنے کے بارے بات چیت جاری ہے، فاٹا کے منتظمین کوعلیحدہ انتظامی امور چلانے کے لیے مکمل اختیارات دے جائیں ٗذرائع کے مطابق فاٹا میں ترقی و خوشحالی کے لیے ان سفارشات پر عملدار آمد ضروری ہے، فاٹا میں موجودہ انتظامی امور احسن طریقے سے نہیں چلائے جارہے۔کمیٹی کے سفارشات کے مطابق 2016 کے اختتام میں بے گھر افراد (آئی ڈی پیز) کی واپسی اور 2017 سے قبل تعمیر نو کا کام مکمل کرنا ہے، اس ٹارگٹ کو مکمل کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر اقتصادی وسائل اور تعاون کی ضرورت ہے۔فاٹا میں غربت اور بے روز گاری کی وجہ سے ملک کا یہ خطہ سب سے زیادہ پسماندہ اورغربت کا شکار ہے، سفارشات کے مطابق 2016 کے اختتام سے قبل خیبر پختونخوا کے گورنر ،ماہرین اور حکام پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو فاٹا کے لیے 10 سالہ ترقیاتی منصوبہ پیش کرے گی۔10 سالہ ترقیاتی منصوبے کا مقصد فاٹا کا بنیادی ڈھانچہ مضبوط، آپ پاشی، معدنی ترقی، مربوط صحت، تعلیم اور انڈسٹریل زون اورنوجوان کے تربیتی مراکز قائم کرنا ہے، کمیٹی کا کہنا ہے کہ ترقیاتی منصوبے کا مقصد پاکستان کے باقی تمام شہروں کی طرح فاٹا کوخوشحال بنانا ہے۔رپورٹ کے مطابق لوکل بوڈیز کے ذریعے ترقیاتی منصوبے پر کام کیا جائے گا، اس حوالے سے نیشنل فنانس کمیشن سے کہا جائے گا کہ وہ 10سالہ ترقیاتی منصوبے پر کام شروع کرنے کے لیے ایک سال (17۔2016) میں 2 فیصد ( تقریبا 50 ارب روپے) مختص کرے۔فاٹا میں تعمیراتی مرحلہ مکمل ہونے کے تین ماہ کے اندر بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں تاکہ حکومت اور فاٹا کے عوام کے درمیان تعلقات میں بہتری آسکے، فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کا مقصد خطے میں سیاسی قانونی اور آئینی اصلاحات کے ذریعے حکومتی رٹ قائم کرنا ہے۔عدالت کے اختیارات کو وسیع کرنے کا مقصد آرٹیکل 247 میں ترمیم کرنا ہے تاکہ فاٹا کے عوام کو بنیادی اور شہری حقوق حاصل ہوسکیں۔ کمیٹی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں میں کام کرنے والے افسران، پولیس کے لیے یونیفارم متعارف کرانے، 10 ہزار نوجوان بھرتی کرنیاور پاک افغان بارڈرز مینجمنٹ سیکیورٹی کے لیے اقدامات کرنے پر زور دیا ہے۔کمیٹی نے فاٹا میں ترجیحی بنیادوں پر سول لاء اورسرمایہ کاری کے لیے جائیداد کی خرید و فروخت کا ریکارڈ رکھنے کی تجویز پیش کی ہے، کمیٹی نے ان اصلاحات پر نظر رکھنے کیلئے صوبہ خیبر پختونخوا کے گورنر، سلامتی کونسل کے مشیر، سیفران کے وزیر، وزیر قانون اور ایک پاک افواج کا نمائندہ پر مشتمل اصلاحاتی کمیٹی بنانے کی تجویز دی ہے تاکہ کمیٹی وزیر اعظم کے ساتھ مل کر ان اصلاحات کا سہ ماہی جائزہ لے سکے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…