ژیان (آئی این پی) چین کی چائے کا کاروبار کرنیوالی کمپنی نے ماضی کو حال سے منسلک کرنے کی مثال قائم کردی ہے ، 2000سال پہلے چین سے اونٹوں کے قافلے ریشم ، جیولری اور مصالحہ جات لے کر یوریشیا کی جانب جاتے تھے ، اس راستے میں بڑ ے بڑے صحرا اور پہاڑ بھی آتے ہیں تا ہم چین اور یوریشیا کے درمیان تجارتی قافلے چلتے رہے لیکن اب اونٹوں کے بجائے تیز رفتار ٹرانسپورٹ نے مہینوں کا یہ سفر دنوں یا گھنٹوں میں طے کرنا شروع کر دیا ہے یہ وہی راستہ ہے جسے قدیم شاہراہ ریشم کے نام سے یاد کیا جاتا ہے تا ہم چائنا ٹی کمپنی نے چین کے شمال مغربی صوبے شان ژی سے قاز قستان تک اپنی اشیاء136اونٹوں اور 8گاڑیوں پر روانہ کر کے ماضی کی یادیں تازہ کردی ہیں جبکہ اس قافلے کی امداد کیلئے 40گاڑیاں بھی ساتھ ساتھ چل رہی ہیں ۔کمپنی کا کہنا ہے کہ ہم نے یہ راستہ لوگوں کو ماضی کی قدیم شاہراہ ریشم یاددلانے کیلئے شروع کیا ہے ، اس کا ایک اور مقصد اپنی چائے کی مصنوعات اور چین کی چائے کی ثقافت کو فروغ دینا ہے ۔یہ بات ٹی کمپنی کے سی ای او ما ہینگ گوانگ نے شان ژی میں سلک اینڈ روڈ نمائش کے موقع پر کہی ہے ۔ سلک روڈ عالمی نمائش جو کہ گذشتہ جمعہ کو شروع ہو ئی تھی اس میں ایک لاکھ پانچ ہزار کاروباری شخصیات اور چھ ہزار دوسو کمپنیوں نے حصہ لیا جن کا تعلق چین اور سلک روڈ سے تھا ۔انہوں نے کہا کہ یہ نمائش کے انعقاد سے ممکن ہوا ہے کہ ہم قاز قستان اور سلک روڈ کے ارد گردکے مرکزی ایشیائی ممالک کو اپنے کاروبار کو وسیع کرسکے ہیں ، ہماری کمپنی نے قاز قستان کی کئی کمپنیوں کے ساتھ کاروباری معاہدے پر دستخط کئے ہیں جن میں مقامی حکومتوں کی حمایت حاصل تھی ، اونٹوں کے ذریعے اپنا سامان بھیجنے کا تجربہ اس لئے کیا گیا ہے کہ اس قدیم روٹ کے باشندوں کے درمیان ثقافت کو اجاگر کیا جاسکے ۔