منگل‬‮ ، 29 جولائی‬‮ 2025 

سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس، ڈاکٹر طاہر القادری کے ہمسائے میاں ممتاز کے حیرت انگیز انکشافات

datetime 18  اپریل‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیوز ڈیسک) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے سلسلے میں گزشتہ روز سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر محمدطاہر القادری کے ہمسایے میاں ممتاز نے اپنا بیان قلمبند کروادیا جس کے بعد کیس کی مزید سماعت 22اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔گزشتہ روز سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں ہوئی ۔ڈاکٹر طاہر القادری کے ہمسائے میاں ممتاز نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ عوامی تحریک کی خواتین آمنہ لطیف، عائشہ کیانی ،تنزیلہ امجد، رمشا آمنہ بتول اور شازیہ مرتضیٰ سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے مرکزی گیٹ پر ہاتھوں کی زنجیر بنا کر کھڑی تھیں۔ڈی آئی جی رانا عبدالجبار نے بلند آواز میں کہا کہ میں تین تک گنتی گنوں گا اگر آپ دروازے سے نہ ہٹیں تو گولیوں سے بھون دوں گا اور پھر ایسا ہی ہوا ۔ڈی آئی جی کی تین تک گنتی مکمل ہونے کے بعد گن مین عابد حسین نے فائرنگ شروع کر دی جس کاایک فائر تنزیلہ امجد کے جبڑے پر لگا اور وہ موقع پر شہید ہو گئیں پھر اس کے بعد ایس پی طارق عزیز نے ایلیٹ فورس کے نثار کو فائرنگ کا حکم دیا جس کی فائرنگ سے شازیہ مرتضیٰ شدید زخمی ہو کر گر پڑیں اس کی گردن پر گولیاں لگیں۔میاں ممتاز نے بتایا کہ میں فائرنگ کے اس واقعہ کے بعد گھر کی طرف لوٹا تو وہاں بابر کانسٹیبل دونوں ہاتھوں میں ریوالر تھامے پرامن مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کررہا تھا اور خوف و ہراس پھیلارہا تھا۔ میاں ممتاز نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ میرا گھر ڈاکٹر طاہر القادری کی ماڈل ٹاؤن والی رہائش گاہ کے چند قدم کے فاصلے پر ہے ۔ رات ایک بجے فائرنگ،لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کا شور سن کر گھر سے باہر نکلا تو پولیس کی بھاری نفری بلڈوزرز اور کرینوں کے ساتھ سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کی طرف بڑھ رہی تھی اور پورے علاقے کا محاصرہ کیا ہوا تھا ۔کارکن اس محاصرے کے خلاف پرامن احتجاج کررہے تھے یہ ساری بربریت 16 جون 2014 ء کی رات ایک بجے سے شروع ہو کر دن 12 بجے تک جاری رہی۔مزید سماعت 22 اپریل تک ملتوی کر دی گئی ۔انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج چودھری محمد اعظم نے استغاثہ کے وکلاء سے کہا کہ آئندہ سماعت پر پولیس کی ایف آئی آر نمبری 510 کے تحت پیش ہونے والے چالان پر بھی بحث ہو گی آیا استغاثہ کے دائر ہونے کے بعد اس کی کیا قانونی حیثیت ہے۔ عوامی تحریک کی طرف سے سینئر وکیل ،رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، غضنفر علی ایڈووکیٹ، چودھری امتیاز ایڈووکیٹ ،جواد حامد و دیگر وکلاء موجود تھے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…