پیر‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ایٹمی ممالک میں تجربات کے مقامات

datetime 25  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) عموماً ممالک ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کے لیے دور دراز اور غیر معروف مقامات کا انتخاب کرتے ہیں، جو عام افراد کی نظروں سے اوجھل ہوتے ہیں۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ایٹمی تجربات کے بعد یہ مقامات مشہور تو ہو جاتے ہیں لیکن تابکاری کے اثرات کی موجودگی کی وجہ سے کسی بھی نسل کی مخلوق کی رہائش کے قابل نہیں رہتے۔ ذیل میں کچھ ایسے ہی مقامات کا ذکر کیا جا رہا ہے، جو ناقابلِ یقین طور پر ایٹمی دھماکوں کے تجربات کے لیے استعمال کیے گئے۔
کوہ کمباراں
پاکستان نے ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کے لیے بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع پہاڑی سلسلے کوہ کمباراں کا انتخاب کیا۔ اگرچہ یہ مقام غیر آباد ہے لیکن کسانوں اور چرواہوں کی مستقل طور پر اس مقام پر آمدورفت رہتی ہے۔
مارا لنگا
جب برطانیہ نے ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کا ا?غاز کیا تو اس نے جنوبی آسٹریلیا میں واقع مارالنگا نامی مقام کا انتخاب کیا جہاں دو ٹیسٹ کرنے کے بعد ہتھیاروں کو دوسرے مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
پوکھران
بھارت نے چین کے خطرے کے پیشِ نظر ایٹمی دھماکوں کی ٹیسٹنگ کے لیے پوکھران کے مقام کا انتخاب کیا۔ اس مقام پر بھارت نے 8 ٹن وزنی بم کا دھماکا کیا۔
بکینی اٹول
امریکا نے بحر الکاہل کے مارشل جزائر کے قریب واقع بکینی اٹول نامی علاقے میں متعدد ایٹمی تجربات کیے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دیگر ایٹمی تجربات کے مقابلے میں اس مقام کی بیش تر تصاویر اور ویڈیوز ثبوت کے طور پر موجود ہیں۔
کریتی ماتی
کریتی ماتی ایٹمی تجربات والے دیگر مقامات کے مقابلے میں اس لیے منفرد ہے کہ یہاں امریکا اور برطانیہ دونوں نے نیوکلیئر ٹیسٹنگ کی۔ ابتدا برطانیہ نے کی اور اس کے بعد امریکا نے یہاں 22 ایٹمی دھماکے کیے۔
لوپنور
چین نے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات لوپنور میں کیے۔ چین نے مجموعی طور پر یہاں 22 دھماکے کیے جن میں سے نصف زیرِ زمین کیے گئے۔
موروروا
موروروا نامی مقام اس وقت متنازع بنا جب فرانس نے یہاں ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کرنے کا فیصلہ کیا۔ مذکورہ جزیرے پر ایٹمی تجربات کی وجہ سے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت دیگر ممالک کے لیے مسائل نے جنم لیا۔ تاہم اس کے باوجود فرانس یہاں واقع مختلف جزائر کو ایٹمی تجربات کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
نووایا زیملیا
یہ ایک دور دراز جزیرہ ہے جو آرکیٹک سرکل میں واقع ہے۔ یہاں 40 برسوں کے دوران سوویت یونین نے 224 ایٹمی دھماکے کیے۔ اسے ایٹمی دھماکوں کے اعتبار سے سب سے بڑا مقام سمجھا جاتا ہے جہاں 50 میگا ٹن وزنی بم دھماکے کیے گئے۔
سیمی پلاٹنسک
اس مقام پر سوویت یونین نے 1949ء سے 1981ء کے دوران 465 ایٹمی دھماکے کیے۔ اس دوران امریکا نے ایک طویل عرصے تک جاسوسی طیاروں اور ڈرونز کے ذریعے اس کی نگرانی کی کوشش بھی کی۔
نواڈا
لاس اینجلس سے ایک سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع نواڈا میں امریکا نے 928 ایٹمی دھماکے کیے جن میں سے 800 زیر زمین تھے۔



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…