بارسلونا(نیوز ڈیسک)یورپ کے ملک سپین میں ایک سرکاری ملازم 6 سال تک نوکری سے غیر حاضر رہا لیکن حکام اس کی نشاندہی اس وقت کر سکے جب اس کو ایک ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا۔70 سالہ جوکین گاریشیا کو حکومت کی جانب سے 20 سال تک خدمات انجام دینے پر ایوارڈ دیا جانا تھا مگر حکام کے سامنے یہ بات سامنے آئی کہ جوکین گاریشیا تو 6 سال سے ملازمت پر آئے ہی نہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جوکین گاریشیا کو مقامی حکومت کی جانب سے جنوب مغربی شہر کادیز میں گندے پانی کے ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تعمیر کا سپر وائزر تعینات کیا گیا تھا، جہاں 20 سال کی ملازمت کے بعد ان کو ریٹائرمنٹ پر ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا لیکن اس موقع پر شہر کے ڈپٹی میئر کے سامنے یہ بات آئی کہ مذکورہ سپروائز طویل عرصے سے کام پر آیا ہی نہیں۔جوکین گاریشیا کو گزشتہ برس 37 ہزار یورو (تقریباََ 43 لاکھ 50 ہزار پاکستانی روپے) تنخواہ کی ادائیگی کی گئی تھی، گاریشیا نے غیر حاضری کو الزام قرار دیا جس کے بعد بلدیاتی حکومت اور ان کے درمیان معاملہ عدالت چلا گیا جہاں عدالت نے انتظامیہ کا موقف درست تسلیم کرتے ہوئے جوکین گاریشیا کو جھوٹا قرار دیا۔عدالت نے جوکین گاریشیا پر 27 ہزار یورو (31 لاکھ پاکستانی روپے) جرمانہ عائد کر دیا، یہ ان کی ایک سال تنخواہ بنتی ہے جس میں ٹیکس شامل نہیں ہے۔جوکین گاریشیا کے حوالے سے مقامی اخبارات نے رپورٹ کیا کہ وہ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ میں 20 سالہ ملازمت پر ان کو ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا تھا، لیکن گاریشیا کا کہنا تھا کہ ان کو خاندان والوں نے اس جگہ ملازمت کے لیے بھیجا تھا جہاں کسی بھی قسم کا کام کرنے کے لیے نہیں تھا۔مقامی افراد کے مطابق جوکین گاریشیا کام پر تو جاتا تھا لیکن کبھی مقرر وقت تک وہاں موجود نہیں رہتا تھا بعد ازاں اس نے فیصلہ کہا کہ وہ فلسفے کا مطالعہ کرے گا جس میں وہ مشغول رہتا تھا۔گاریشیا کا کہنا تھا کہ وہ کام مکمل ہونے کے بعد اس لیے رپورٹ نہیں کرنا چاہتا تھا کیونکہ اس کے بعد اس کو کسی اور جگہ کام نہیں مل سکتا تھا، اس لے اس نے فلسفہ پڑھنے کا فیصلہ کیا۔