سلام آباد (نیوز ڈیسک)جرائم کی دنیا میں حد درجہ جدت دیکھنے میں آ رہی ہے ۔ اسی ضمن میں آپ کو بتاتے چلیں کہ صومالیہ میں ہوائی جہاز میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کی تحقیقات میں مزید پیش رفت ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں جو دنیا کی سکیورٹی ایجنسیوں اور فضائی مسافروں پر ایک نیا خوف طاری ہو گیا ہے۔ دوہفتے قبل صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو سے پرواز کرنے والے ایک ہوائی جہاز میں بم دھماکہ ہوا تھا جس سے جہاز میں انسانی قد کے برابر سوراخ ہو گیا تھا اور اس میں سے مبینہ دہشت گرد نیچے گر گیا تھا۔ واقعے کے وقت جہاز کی بلندی 15ہزار فٹ تھی۔ اب اس حوالے سے تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ طیارے میں پھٹنے والا بم انتہائی جدید طریقے سے بنایا گیاتھا۔ یہ بم ایک لیپ ٹاپ میں نصب کیا گیا تھا۔ یہ اس قدر جدید تھا کہ ایئرپورٹ کے سکینر اس کا پتہ چلانے میں ناکام رہے اور دہشت گرد یہ لیپ ٹاپ لے کر جہاز میں سوار ہو گیا۔ دہشت گردی کے طریقوں میں اس قدر جدت اور ایسے بم کی ایجاد کے انکشاف پر دنیا پریشان ہو گئی ہے جسے ایئرپورٹ کے سکینر بھی نہیں پکڑ سکتے اور اس طرح کے بم لے کر دہشت گرد کسی بھی ایئرپورٹ کی سکیورٹی کو دھوکہ دے سکتے ہیں اور بڑی تباہی کر سکتے ہیں۔برطانوی اخبارکی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’’دہشت گردی کا شکار ہونے والی فلائٹ تاخیر کا شکار ہونے کی وجہ سے مکمل طور پر تباہ ہونے سے بچ گئی۔ تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ بم کو اس مقررہ وقت پر ہی پھٹنا تھا، اگر فلائٹ اپنے مقررہ وقت پر پرواز کرتی تو بم پھٹنے کے وقت وہ اپنی مکمل بلندی تک پہنچ چکی ہوتی جہاں دھماکے کی صورت میں اس کا بچنا اور بحفاظت واپس ایئرپورٹ پر اترنا ناممکن ہوتا اور تمام مسافر موت کے منہ میں چلے جاتے، تاخیر کی وجہ سے پرواز ابھی کم بلندی پر ہی تھی کہ بم پھٹ گیا اور پائلٹ طیارے کو واپس ایئرپورٹ پر لانے میں کامیاب ہو گیا۔‘‘دہشت گردی کے واقعے کا شکار ہونے والے جہاز کی کمپنی ’’ڈالو ایئرلائنز‘‘ (Daalo airlines)کے چیف ایگزیکٹو نے تصدیق کی ہے کہ اس پرواز میں بیشتر مسافر وہ تھے جنہیں ترکی کی ایئرلائن کے طیارے میں سوار ہونا تھا لیکن ترک ایئرلائنز کی فلائٹ منسوخ ہونے پر انہیں اس فلائٹ میں ایڈجسٹ کیا گیا جس سے اس پرواز میں بھی تاخیر ہوئی۔