بدھ‬‮ ، 17 ستمبر‬‮ 2025 

انٹر نیٹ پر سب سے زیادہ برا بھلا کسے کہا جاتا ہے ؟

datetime 11  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض(نیوز ڈیسک) سعودی عرب میں نسلی امتیاز کے خلاف آواز اٹھانے والی سیاہ فام خاتون ’’نوال الحسوانی‘‘ کو اپنی بے باکی کے باعث قدامت پسند سعودی شہریوں کی نفرت کا سامنا کرنا پڑ گیا ہے، اور اب ان کا شمار سعودی سوشل میڈیا کی نا پسندیدہ ترین شخصیات میں ہونے لگا ہے۔نوال الحسوانی خود سیاہ فام ہے جبکہ اس نے ایک سفید فام شخص سے شادی کر رکھی ہے۔ وہ پیشے کے لحاظ سے میرج تھراپسٹ ہے اور ایک پائلٹ کا لائسنس بھی رکھتی ہے۔ الحسوانی اس وقت منظرعام پر ابھری جب اسے ایک عرب خاتون نے اس کی سیاہ رنگت کی وجہ سے ’’غلام‘‘ کہا اور نسلی تفاوت کا نشانہ بنایا۔ الحسوانی اس خاتون کے خلاف عدالت چلی گئی جہاں اسے الحسوانی سے معافی مانگنی پڑی جس پر اس نے مقدمہ واپس لے لیا۔ اس واقعے کے بعد الحسوانی نے ٹوئٹر پر نسلی امتیاز کے خلاف ایک مہم شروع کی جہاں اس کے 50ہزار فالوورز تھے۔ اس کے نسل پرستی کے خلاف زبان کھولنے پر بیشتر لوگ غصے سے بھر گئے اور اسے ہی کھری کھری سنانی شروع کر دیں۔نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق الحسوانی کا کہنا ہے کہ ’’مجھ پر تنقید کرنے والے زیادہ تر افراد کا تعلق سعودی عرب کے قدامت پرست طبقے سے ہے۔ میں ہر اس چیز کی نمائندگی کرتی ہوں جس سے وہ نفرت کرتے ہیں۔میں ہر اس چیز کے حق میں کھڑی ہوتی ہوں جس کی وہ مخالفت کر رہے ہوتے ہیں۔ میں ایک سعودی خاتون ہوں اور میں نے ایک غیرملکی گورے شخص سے شادی کر رکھی ہے۔ یہ قدامت پسند لوگ امریکیوں کے خلاف ہیں۔ میں سیاہ فام ہوں اور میرا شوہر سفید فام ہے اور یہ قدامت پسند دو نسلوں کے درمیان شادی کے مخالف ہیں۔ یہ کہتے ہیں کہ خواتین کو نوکری نہیں کرنی چاہیے۔ یہ لوگ تو خواتین کو کار چلاتے نہیں دیکھ سکتے لیکن میرے پاس جہاز اڑانے کا لائسنس ہے، جو ان کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ ‘‘ الحسوانی کا کہنا تھا کہ ’’میں نے ان کے بھیجے گئے نازیبا پیغامات وزارت داخلہ کو بھیج دیئے ہیں لیکن ان لوگوں کا سراغ لگانے کی تمام کوششیں بیکار ثابت ہو رہی ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…