ریاض(نیوز ڈیسک) سعودی عرب میں نسلی امتیاز کے خلاف آواز اٹھانے والی سیاہ فام خاتون ’’نوال الحسوانی‘‘ کو اپنی بے باکی کے باعث قدامت پسند سعودی شہریوں کی نفرت کا سامنا کرنا پڑ گیا ہے، اور اب ان کا شمار سعودی سوشل میڈیا کی نا پسندیدہ ترین شخصیات میں ہونے لگا ہے۔نوال الحسوانی خود سیاہ فام ہے جبکہ اس نے ایک سفید فام شخص سے شادی کر رکھی ہے۔ وہ پیشے کے لحاظ سے میرج تھراپسٹ ہے اور ایک پائلٹ کا لائسنس بھی رکھتی ہے۔ الحسوانی اس وقت منظرعام پر ابھری جب اسے ایک عرب خاتون نے اس کی سیاہ رنگت کی وجہ سے ’’غلام‘‘ کہا اور نسلی تفاوت کا نشانہ بنایا۔ الحسوانی اس خاتون کے خلاف عدالت چلی گئی جہاں اسے الحسوانی سے معافی مانگنی پڑی جس پر اس نے مقدمہ واپس لے لیا۔ اس واقعے کے بعد الحسوانی نے ٹوئٹر پر نسلی امتیاز کے خلاف ایک مہم شروع کی جہاں اس کے 50ہزار فالوورز تھے۔ اس کے نسل پرستی کے خلاف زبان کھولنے پر بیشتر لوگ غصے سے بھر گئے اور اسے ہی کھری کھری سنانی شروع کر دیں۔نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق الحسوانی کا کہنا ہے کہ ’’مجھ پر تنقید کرنے والے زیادہ تر افراد کا تعلق سعودی عرب کے قدامت پرست طبقے سے ہے۔ میں ہر اس چیز کی نمائندگی کرتی ہوں جس سے وہ نفرت کرتے ہیں۔میں ہر اس چیز کے حق میں کھڑی ہوتی ہوں جس کی وہ مخالفت کر رہے ہوتے ہیں۔ میں ایک سعودی خاتون ہوں اور میں نے ایک غیرملکی گورے شخص سے شادی کر رکھی ہے۔ یہ قدامت پسند لوگ امریکیوں کے خلاف ہیں۔ میں سیاہ فام ہوں اور میرا شوہر سفید فام ہے اور یہ قدامت پسند دو نسلوں کے درمیان شادی کے مخالف ہیں۔ یہ کہتے ہیں کہ خواتین کو نوکری نہیں کرنی چاہیے۔ یہ لوگ تو خواتین کو کار چلاتے نہیں دیکھ سکتے لیکن میرے پاس جہاز اڑانے کا لائسنس ہے، جو ان کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ ‘‘ الحسوانی کا کہنا تھا کہ ’’میں نے ان کے بھیجے گئے نازیبا پیغامات وزارت داخلہ کو بھیج دیئے ہیں لیکن ان لوگوں کا سراغ لگانے کی تمام کوششیں بیکار ثابت ہو رہی ہیں۔