پشاور(نیوزڈیسک) باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والا عمر منصور خیبر پختونخوا میں تحریک طالبان پاکستان (گیدار گروپ ) کا غیر اعلانیہ آپریشنل سربراہ ہے۔ایک نجی ٹی وی چینل کے مطابق خیبر پختونخواہ کے شہر چارسدہ میں واقع باچا خان یونیورسٹی پر بدھ کو دہشت گردوں نے حملہ کر دیا تھا جس میں 21 افراد ہلاک ہوئے۔معروف صحافی حسن عبداللہ نے ایک سوشل پورٹیل سے گفتگوکرتے ہوئے بتایاکہ عمر منصور چارسدہ، ڈیرہ آدم خیل، نوشہرہ اور ارد گرد کے علاقوں میں طالبان کا علاقائی سربراہ ہے۔ ان کا شمار حکیم اللہ محسود کے قریبی حلقے میں ہوتا تھا جب کہ ایک وقت میں وہ عمر خالد خراسانی کے بھی قریب رہ چکے ہیں۔حسن عبدللہ کہتے ہیں کہ ملک میں فوجی آپریشن کے تیز ہوتے ہی عمر منصور افغانستان منتقل ہو گیا لیکن ایسی اطلاعات ہیں کہ وہ اس کے بعد بھی کئی مرتبہ پاکستان آچکا ہے۔ایک غیرملکی خبررساں ادارے کی جاری پروفائل میں 37 برس کے عمر منصور کو والی بال کا کھلاڑی بتایا گیا ہے جس کے تین بچے ہیں اور اسے ‘دبلا’ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔جبکہ طالبان نے دعویٰ کیا تھا کہ 16 دسمبر 2014 میں ہونے والے آرمی پبلک اسکول حملے کا ماسٹر مائنڈ عمر منصور تھا۔