پشاور (نیوز ڈیسک) علم کے دشمنوں نے باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کیا، حملے کے لیے دہشتگرد عقبی راستے سے یونیورسٹی میں داخل ہوئے، دہشت گردوں نے اس سے پہلے بھی تعلیمی ادارے کو نشانہ بنایا جبکہ اے پی ایس حملے میں بھی دہشت گردوں نے اپنی مذموم کارروائی کے لیے عقبی راستہ چنا۔باچا خان یونیورسٹی اور اے پی ایس دونوں کے عقب میں رہائشی گاو¿ں موجود ہیں۔ اے پی ایس میں ا?ڈیٹوری میں میڈیکل ٹریننگ دی جا رہی تھی جبکہ باچا خان یونیورسٹی میں باچا خان کی برسی کے موقع پر مشاعرہ ہو رہا تھا۔دہشتگردوں نے اے پی ایس کی طرز پر فائرنگ کی ، طلباءکو یرغمال بنایا اور ہوسٹل میں گھس کر طلبا کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔ دونوں واقعات میں طالبعلم اپنے تعلیمی کیریئر کے سنگ میل کے قریب تھے ، اے پی ایس میں میٹرک کے طلباءکو نشانہ بنایا گیا جبکہ باچا خان حملے میں ماسٹرز کے طلباءکی تعداد زیادہ ہے۔دونوں تعلیمی اداروں میں پاک فوج کے جوانوں نے دہشتگردوں کو ہلاک کر کے تعلیمی ادارہ کلیئر کرایا ، دونوں آرمی آپریشن میں آرمی ہیلی کاپٹرز کے ذریعے نگرانی کی گئی تاہم باچا خان یونیورسٹی میں داخل ہونے والے چاروں دہشتگردوں کی خود کش جیکٹس نہ پھٹ سکیں