اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انسانی تاریخ کا سب سے بڑا گوریلا 6 سے 10 فٹ بلند تھا لیکن یہ قریباً ایک لاکھ سال قبل موسمیاتی تبدیلیوں سے ختم ہوگیا تھا۔جرمن سینکنبرگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور ٹیوبنجن میں انسانی ارتقا اور قدیم ماحولیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل کنگ کانگ ایک لاکھ سال قبل گھنے جنگلات میں پایا جاتا تھا، اس دیونما گوریلے کو ”جائیگی نٹوپتھیکس“ کا نام دیا گیا ہے جو آج کے اورنگ اٹن کا قریبی رشتے دار تھا لیکن اس کی نسل معدوم ہوچکی ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسا جانور 3 میٹر تک اونچا تھا اور اس کا وزن 500 کلو کے لگ بھگ تھا جب کہ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ اس کی خوراک میں سبزیاں اور زیادہ توانائی والے پھل تھے لیکن بعض کے نزدیک وہ گوشت خور بھی تھا۔گوریلا پر تحقیق کرنے والے ایک ماہر نے کہا ہے کہ پوری دنیا سے ”جائیگینٹوپتھیکس“ کے بہت کم فاسلز ملے ہیں جن میں دانت اور کچھ ہڈیاں شامل ہیں۔ ماہرین نے چین اور تھائی لینڈ سے ملنے والے گوریلا کے دانتوں کی بناوٹ دیکھ کر اس عظیم جانور کی خوراک کا اندازہ لگایا ہے جس کے تحت یہ روزانہ خوراک کی بہت بڑی مقدار کھایا کرتا تھا۔پاکستان میں ”جائیگینٹوپتھیکس“پاکستان میں ”جائیگینٹوپتھیکس‘ کی نسل کے ”شیوا پتھیکس“ اور ”راماپتھیکس“ کی بہت تفصیلی ہڈیاں ملی ہیں جن پر امریکی ماہرنے ایک چھوٹی کتاب بھی تحریر کی ہے۔ ماہرین کےمطابق پاکستان میں سوالک کے ارضیاتی پہاڑی سلسلے ممالیوں کے فاسلز سے مالامال ہیں جہاں قدیم بندروں، گینڈوں، زرافوں، گھوڑوں اور دیگر جانداروں کے اب تک ہزاروں فاسلز مل چکے ہیں۔