لاہور(نیوزڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ نے یاسر شاہ کے ڈوپ ٹیسٹ کا دوسرا نمونہ ٹیسٹ کیلئے نہ بھیجنے کا فیصلہ کر لیا اور اس کی جگہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے ان سے نرمی برتنے کی درخواست کی جائے گی۔پاکستانی لیگ اسپنر یاسر شاہ کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے پر 27 دسمبر کو آئی سی سی نے وقتی طور پر معطل کردیا تھا، ان کے ڈوپ ٹیسٹ میں کلور ٹلی ڈون کی مقدار پائی گئی تھی جس کے استعمال پر عالمی انسداد ڈوپنگ ایجنسی کی جانب پابنی لگی ہوئی ہے۔آئی سی سی کے ڈوپنگ قوانین کے تحت مثبت ڈوپ ٹیسٹ آنے پر کھلاڑی پر چار سال پابندی لگ سکتی ہے تاہم اگر یہ ثابت ہو جائے کہ کھلاڑی نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا تو معطلی کے دورانیے میں کمی ہو سکتی ہے۔تاہم پی سی بی نے یاسر کا سیمپل بی نہ کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مطلب ہے کہ اسپنر پر کم از کم دو سال پابندی لگ سکتی ہے۔ایک معطل شدہ کھلاڑی 14دن کے اندر سماعت کی درخواست بھی کر سکتا ہے تاہم ایسا نہ کرنے کی صورت میں یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ کھلاڑی نے اس بات کا اقرار کر لیا ہے کہ اس نے آئی سی سی کے ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی کی۔ذرائع کے مطابق رپورٹ جمع کرنے کے بعد پی سی بی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے یاسر کے کیس کے حوالے سے مزید معلومات فراہم کرنے کی درخواست کرے گا۔پی سی بی کے ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے تصدیق کی تھی کہ یاسر کے معالے پر ایک تفصیلی رپورٹ آئی سی سی کو جمع کرائی جائے گی۔ہم یاسر کو لمبی پابندی سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے اور مشکل وقت میں پی سی بی یاسر شاہ کی مدد کرے گا۔اکتوبر 2014میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کے بعد سے یاسر شاہ نے خود کو ٹیم کا اہم ترین بالر ثابت کیا اور تیز ترین 50ٹیسٹ وکٹیں لینے والے پاکستانی بالر بن گئے، وہ اب تک 12ٹیسٹ میچوں میں 76 کھلاڑیوں کو اپنی پرفریب گیندوں کا نشانہ بنا چکے ہیں۔