اسلام آباد(نیوزڈیسک)ایک خیراتی ادارے کا کہنا ہے کہ ڈیمینشیا نامی ذہنی بیماری کے شکار افراد کے ساتھ وقت گزارنا اہم ہے، چاہے وہ اپنے دوستوں اور خاندان کے افراد کو پہچاننا چھوڑ کیوں نہ دیں۔ایک سروے کے مطابق 42 فیصد افراد کا یہ خیال ہے کہ ڈیمینشیا کے شکار افراد کے ساتھ کسی قسم کا رابطہ رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔تاہم ایلزہائمرز سوسائٹی کا کہنا ہے کہ عزیزوں سے ملنے سے ایلزہائمرز کے مریضوں میں خوشی، سکون اور تحفظ کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ایلزہائمرز سوسائٹی کے مطابق ڈیمینشیا کا شکار افراد اب بھی ’جذباتی یادداشت‘ محسوس کر سکتے ہیں۔اس بات کا مطلب ہے کہ ڈیمینشیا کا شکار افراد ایک لمبے عرصے یا تجربے کے طور پر اس بات کو محسوس کرتے ہیں کہ انھیں بھلا دیا گیا ہے۔خیراتی ادارہ ڈیمینشیا اس بات پر زور دیتا ہے کہ لوگ اس بیماری کے شکار دوستوں اور رشتہ داروں کے پاس باقاعدگی سے جایا کریں تاکہ وہ انھیں سرگرمیوں میں حصہ لینے میں مدد کریں جس سے وہ بھی لطف اندوز ہو سکیں۔خیراتی ادارے کی جانب سے کروائے جانے والے ایک دوسرے سروے کے مطابق اس بیماری کے شکار 300 افراد میں سے نصف کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی معاشرتی سرگرمی میں مشکل ہی سے حصہ لیتے ہیں۔سروے کے مطابق اس بیماری کا شکار 64 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ وہ خود کو تنہا سمجھتے ہیں۔ایلزہائمرز سوسائٹی کے چیف ایگزیکٹیو جیرمی ہیوز کا کہنا ہے کہ ’ڈیمینشیا کے شکار افراد کے ساتھ تہواروں اور نئے سال کے موقع پر وقت گزارنا ایسے افراد کی تنہائی کو دور کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس لیے یہ بات اہم ہے کہ ایسے افراد کے ساتھ سال بھر رابطہ رکھا جائے۔‘سروے میں شامل چار ہزار افراد نے اس بات کا عندیہ دیا کہ 68 فیصد افراد اب بھی ڈیمینشیا کے شکار افراد کے پاس جاتے ہیں۔برطانیہ میں ایک اندازے کے مطابق 8,50,000 افراد ڈیمینشیا کا شکار ہیں۔