ہوانا (نیوزڈیسک)کیوبا میں علاج نہیں احتیاط کے اصول پر سختی سے عملدرآمد کے نتیجے میں نوزائیدہ کی شرح اموات امریکہ کے مقابلے میں کم ہے اور اوسط عمر امریکہ کے برابر ہے۔عالمی بینک کے مطابق امریکہ ہیلتھ کیئر کے شعبے میں فی کس ہرسال ساڑھے آٹھ ہزار امریکی ڈالر خرچ کرتا ہے جبکہ کیوبا میں ساڑھے چارسو سے بھی کم خرچ کیاجاتا ہے۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق تصور کریں کہ ڈاکٹر آپ کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہے اور وہ بھی نہ صرف آپ کے علاج کے لیے بلکہ آپ کے تمام اہل خانہ کی سالانہ صحت کی جانچ کے لیے۔آپ کا بلڈ پریشر لینے اور دل کی دھڑکن جانچنے کے علاوہ وہ آپ سے آپ کی زندگی اور روزگار کے بارے میں مختلف قسم کے سوالات کرتا ہے اور آپ کے گھر کی باقی چیزوں پر نظر ڈالتا جاتا ہے کہ کہیں کوئی ایسی چیز تو نہیں جو آپ کی صحت پر اثر انداز ہو رہی ہے۔ایسا ہی کچھ کیوبا میں ہوتا ہے۔ ایسا ہر جگہ نہیں ہو سکتا لیکن یہ صحت کی دیکھ بھال کے لیے ایک مدافعتی یا احتیاطی طریق کار ہے جس کے بعض موثر نتائج سامنے آئے ہیں۔صحت مند افراد کے معاملے میں کم اور متوسط درجے کی آمدن والے ممالک میں کیوبا کی ہیلتھ سروس بہترین ہے اور بعض معاملے میں تو وہ امیر ممالک کو بھی پیچھے چھوڑ دیتی ہے۔ امریکہ اپنے ہیلتھ کیئر پروگرام پر جتنا خرچ کرتا ہے کیوبا اس کا عشر عشیر بھی خرچ نہیں کرتا تاہم کیوبا میں نوزائیدہ کی شرح اموات امریکہ کے مقابلے میں کم ہے اور اوسط عمر امریکہ کے برابر ہے۔عالمی بینک کے مطابق امریکہ ہیلتھ کیئر کے شعبے میں فی کس ہرسال ساڑھے آٹھ ہزار امریکی ڈالر خرچ کرتا ہے جبکہ کیوبا میں ساڑھے چارسو سے بھی کم خرچ کیاجاتا ہے۔عالمی صحت کے ادارے ڈبلیو ایچ او کی ڈائرکٹر جنرل مارگریٹ چان ایسا ہی سوچتی ہیں۔انھوں نے کیوبا کے صحت کے نظام میں پنہاں احتیاطی یا حفظ ماتقدم کی تدابیر کی تعریف کی ہے اور دوسرے ممالک سے کیوبا کی راہ پر چلنے کی اپیل کی ہے۔کیوبا میں ہیلتھ کیئر مفت اور آفاقی ہے اور یہ کیوبا کے آئین اور انسان کے بنیادی حقوق کا حصہ ہے جس کی حکومت کی جانب سے گارنٹی ہے۔اور ان کے احتیاطی ہیلتھ کیئر کی بنیاد صحت کی دیکھ بھال کی ابتدائی سطح پر ہے۔ اس میں کلینک کے ارد گرد رہنے والوں کے فیملی ڈاکٹر ہی ان کی صحت کی نگرانی کرتے ہیں۔ اور کیوبا میں ڈاکٹروں کی اچھی خاصی تعداد ہے۔ایک کروڑ دس لاکھ کی آبادی والے ملک میں 90 ہزار ڈاکٹرز ہیں یعنی ہر ایک ہزار افراد کے لیے آٹھ ڈاکٹرز ہیں جو کہ امریکہ اور برطانیہ کے مقابلے دو گنا سے بھی زیادہ ہے ،ورلڈ بینک کے مطابق امریکہ میں ہر ہزار افراد کے لیے ڈھائی ڈاکٹر ہیں جبکہ برطانیہ میں 7۔2 ڈاکٹر ہیں۔ان میں سے بیشتر ڈاکٹر اپنے طبی مراکز کے پاس رہتے ہیں جنھیں ایک نرس دستیاب ہے اور اس کے ساتھ دورے پر آنے والے سپیشلسٹ۔ وہ کیوبا کے ہر فرد واحد کی صحت و بھلائی پر باریک بینی کے ساتھ نظر رکھتے ہیں۔ٹانیہ روزا ڈی لا کیواز ہل جامع میڈیسن میں سپیشلسٹ ہیں اور وہ اولڈ ہوانا کے ایک علاقے میں کلنک چلاتی ہیں ان کے ساتھ ایک نرس ہے اور وہ اپنے پڑوس میں آباد 334 خاندان کی فیملی ڈاکٹر ہیں۔وہ کہتی ہیںکہ مجھے فیملی ڈاکٹر ہونا پسند ہے۔ ہمار پہلا ہدف بیماری سے بچنا ہوتا ہے۔ اور یہ ہمارے کام کا شاندار حصہ ہیں۔ بیماری سے تحفظ، حادثات سے تحفظ ہم یہی چاہتے ہیں۔بیماری سے مدافعت یا تحفظ کی بنیاد صحت کی سالانہ جانچ پر مبنی ہے۔ ان کے زیر نگرانی تمام 1287 افراد کو ہرسال صحت کی مکمل جانچ کرانی پڑتی ہے جو عام طور پر گھر پر ہی کی جاتی ہے اور اس میں کوئی چھوٹ نہیں ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں