اسلام آباد/لاہور(نیوزڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ الیکشن کمیشن کے صوبائی ممبران کی جون تک مدت پوری ہونے کا انتظار کر رہے ہیں اور اگر آئندہ مدت کیلئے غیر جانبدار الیکشن کمیشن نہ لایا گیا تو پر امن احتجاج ہمارا حق ہے ،کوئی بھی غلط فہمی میں نہ رہے کہ 2018ءکے انتخابات میں 2013کی طرح کی دھاندلی ہونے دیںگے ،سیاست میرا کیرئیر نہیں بلکہ مشن ہے ،دو سے تین ماہ میں ممبر سازی مہم کے بعد دو ہفتے میں انٹر ا پارٹی انتخاب کا مرحلہ مکمل کرلیں گے ،مجھے بلدیاتی انتخابات کے نتائج سے زیادہ توقعات نہیں تھیں اور ویسے بھی بلدیاتی انتخابات کے نتائج آئندہ عام انتخابات پر اثر انداز نہیں ہوں گے ، ہم کنکریٹ ڈویلپمنٹ کی بجائے انسانوں کی ترقی پر خرچ کریں گے ۔گزشتہ رات سوشل میڈیا پر دئیے گئے اپنے انٹر ویو میں عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 126روز کے دھرنے سے عوام کو شعور ملا ہے اب اسے عوام کے ضمیر میں لے کر آنا ہے ۔ ہم اقتدارمیں آکر عوام پر سرمایہ کاری کریں گے۔ موجودہ حکمران اس لئے میٹرو اور دوسرے منصوبوں پر اربوں لگاتے ہیں کیونکہ انہیں وہاں سے کمیشن آتا ہے جبکہ انسانوں پر خرچ کرنے سے انہیں کچھ حاصل نہیں ہوتا۔میں میٹرو پر 70ارب لگانے کی بجائے چشمہ رائٹ بنک کنال پر پیسے لگاتا جس سے لاکھوں ایکڑ رقبہ سیراب ہوتا اور علاقے میں خوشحالی آتی ۔انہوںنے کہا کہ اگر میں نے پی ٹی آئی کو فیملی پارٹی بنانا ہوتا تو میں کبھی بھی انٹرا پارٹی انتخابات نہ کراﺅں لیکن ہم نے اسے ایک ادارہ بنانا ہے ۔انہوںنے تسلیم کیا کہ پہلے انٹر اپارٹی انتخابات سے پارٹی میں انتشار اور تقسیم بڑھی جس سے گزشتہ عام انتخابات میںبھی نقصان ہوا لیکن ہم نے غلطیوں سے سیکھا ہے ۔اب ہم پہلے ممبر سازی کریں گے اور جو بھی ممبر بنے گا وہ الیکٹرول سسٹم میں آ جائے گا ،اب پینل کی بجائے براہ راست انتخابات کرائیں گے ۔ انٹرا پارٹی انتخابات کےلئے سوفٹ وئیر تیار کیا ہے اس کےلئے کمپیوٹر خریدے ہیں۔ دو تین مہینے میں ممبر سازی اور دو ہفتوں میں انتخابی مرحلہ مکمل کرلیں گے۔ اس مرتبہ اضلاع، صوبوں اور مرکزی سطح کے عہدیدار ایک ہی وقت میں منتخب ہوں گے۔ انہوںنے کہاکہ جس الیکشن کمیشن نے 2013ءمیں دھاندلی کرائی اس نے ہی بلدیاتی انتخابات کرائے۔ جون میں الیکشن کمیشن کے صوبائی ممبران کی مدت پوری ہو رہی ہے اگر آئندہ کے لئے غیر جانبدار ممبران نہ لائے گئے تو ہم پر امن احتجاج کا حق رکھتے ہیں اور ہم اس کے لئے تیار ی کریں گے۔ قوم سے دھوکہ ہو رہا ہے لیکن اب ہم ظلم تسلیم نہیں کریں گے ۔ کسی کو اب غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے ۔ جس طرح کی سٹریٹ پاور پی ٹی آئی کے پاس ہے وہ کسی اور جماعت کے پاس نہیں ۔ہم 2018ءکے انتخابات میں2013ءکی طرح کی دھاندلی نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف کے پاس یونین کونسل کی سطح پر آرگنائزیشن نہیں تھیں ۔ لیکن ہم نے اس سے بھی سیکھا ہے اور بلدیاتی انتخابات کی وجہ سے کئی مقامات پر تحریک انصاف یونین کونسل کی سطح پر پھیل گئی ہے جس سے عام انتخابات میں مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہاکہ اس مرتبہ ہم عام انتخابات کے لئے امیدواروں کا چناﺅ پہلے سے کریں گے اور کچھ حلقوں میں انتخابات کے قریب کرینگے ۔ گزشتہ عام انتخابات میں ڈمی تنظیمیں بنی ہوئی تھیں اور جب ہم انتخابی مہم کے لئے گئے تو اس کا علم ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی انتخابات کے بعد عام انتخابات کے لئے تیار ہیں اور اگر مقررہ مدت سے پہلے انتخابات ہو گئے تو ہمیں انٹر ا پارٹی انتخابات ملتوی کرنا پڑیں گے ۔ ویسے نواز شریف نے کبھی اپنی مدت پوری نہیں کی اور ہو سکتا ہے کہ وہ اس مرتبہ بھی سیاسی خود کشی کر لیں۔انہوں نے کہا کہ اگر میں نے سیاست کو کیرئیر بنانا ہوتا تو مجھے ضیاءالحق کے دور میں وزارت کی پیشکش کی گئی تھی ۔ میں نے سیاست کو کیرئیر نہیں بنایا بلکہ اسے مشن بنایا ہے اور ہم نے نیا پاکستان بنانا ہے ۔