لاہور (نیوز ڈیسک )قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر چیف سلیکٹر ہارون رشید کھوکھلے جواز تراشنے لگے، ان کا کہنا ہے کہ تجربات میں کوئی خرابی نہیں، کھلاڑیوں نے 100فیصد کارکردگی نہیں دکھائی۔تفصیلات کے مطابق ایک انٹرویو میں چیف سلیکٹر ہارون رشید نے کہاکہ انگلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں تجربات کرنے میں کوئی خرابی نہیں تھی، ورلڈکپ کے لیے ٹیم بنانا ہے تو مختلف کمبی نیشن آزمانا پڑیں گے، مہمان ٹیم نے بھی کئی تجربات کیے، کھلاڑیوں کا کام ہے کہ 100 فیصد کارکردگی دکھائیں لیکن وہ ایسا نہ کرپائے، تیسرے میچ میں دباو¿ کا شکار کرکٹرز اچھے کھیل کا مظاہرہ نہیں کر سکے، فیلڈنگ بھی ناقص رہی۔ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ مینجمنٹ فیصلہ کرتی ہے کہ کنڈیشنز کو پیش نظر رکھتے ہوئے کس کو پلیئنگ الیون میں شامل کرنا اور کیا کام لینا ہے، صرف رفعت اللہ پاکستانی شکستوں کی وجہ نہیں تاہم وہ توقعات پر پورا نہیں اترسکے، اوپنر کو ٹیم میں شامل کرنے کا فیصلہ صرف سلیکشن کمیٹی کا نہیں تھا۔ انھوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں 135 کے اسٹرائیک ریٹ سے رنز بنائے، این سی اے میں ٹیسٹ لیا گیا تو فٹنس بھی کئی نوجوان کھلاڑیوں سے بہتر تھی، یہ نہیں ہوتا کہ میں کسی بھی کھلاڑی کو کہہ دوں تو اسے ٹیم میں شامل کرلیا جاتا ہے، سب مل کر فیصلہ کرتے ہیں۔سہیل تنویر کی مایوس کن کارکردگی کے سوال پر انھوں نے کہاکہ تجربے کو ہمیشہ ترجیح دی جاتی ہے، مینجمنٹ اور کپتان بھی اسی لیے سینئرز پر بھروسہ کرتے ہیں لیکن جن سے توقعات ہوں وہ پرفارم نہ کریں تو پریشانی ضرور ہوتی ہے۔