ریاض (نیوزڈیسک)سعودی عرب میں رواں سال اب تک 28فیصد شادیاں طلاق کے بعد انجام کو پہنچ چکی ہیں، یہ بات سعودی وزارت انصاف کی طر ف سے جاری سالانہ اعدادوشمار میں بتائی گئی ہے۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق شادی کے بندھن کو معاشرے میں انتہائی اہمیت حاصل ہے مگر اس بندھن میں اگر دراڑ آ جائے اور نوبت طلاق تک جا پہنچے تو دونوں خاندانوں کے افراد پر منفی اثر پڑتا ہے اور یہ زخم ساری زندگی تک شخصیات پر گہرا اثر چھوڑ جاتا ہے۔ سعودی وزارت انصاف نے سالانہ اعداد وشمار جاری کرتے ہوئے بتایا کہ 2015 میں ہونے والی تمام شادیوں کا 28 فی صد طلاق پر ختم ہو گئی ہیں۔وزارت کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ پچھلے سال کے دوران 161067 شادیاں انجام پائی ہیں جن میں سے 44839 طلاق میں ختم ہو گئی ہیں۔ذرائع کا کہنا تھا 2015ءکے دوران ریاض میں سب سے زیادہ طلاق کے مقدمے سامنے آئے ہیں۔ ریاض میں 36?783 شادیاں ہوئی تھیں جب کہ ان میں سے 14?540 شادیاں طلاق کے نتیجے میں ختم ہو گئیں۔ مکہ میں سال 2015ءکے دوران سب سے زیادہ شادیاں ہوئی جہاں پر 44174 شادیاں ہوئیں اور ان میں 10027 شادیاں طلاق کے نتیجے میں ختم ہوئیں۔ذرائع نے مزید بتایا کہ مدینہ میں 13114 شادیاں ہوئیں اور ان میں 2996 شادیاں طلاق کے نتیجے میں ختم ہو گئیں۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ قاسم میں 7838 شادیاں جبکہ 2025 طلاقیں ہوئیں۔ مشرقی صوبے میں 13440 شادیاں ہوئیں جن میں سے 4993 ختم ہوگئیں۔ عسیر میں 14165 شادیاں ہوئیں جن میں سے 2741 طلاق کے نتیجے میں ختم ہوگئیں۔ تبوک میں 5568 شادیاں ہوئیں اور ان میں سے 2154 طلاق کی صورت ختم ہو گئی۔حائل میں 4253 شادیاں جبکہ 1128 طلاقیں سامنے آئی۔ شمالی سرحدوں پر 2399 شادیاں، 658 طلاقیں، جازان میں 10042 شادیاں 1520 طلاقیں، نجران میں 3634 شادیاں 808 طلاقیں، بہاء2586 شادیاں 440 طلاقیں، جوف 3071 شادیاں 809 طلاقیں سامنے آئی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ مملکت سعودی عرب میں 5623 لائسنس یافتہ نکاح خواں ہیں جو کہ یہ تمام ذمہ داریاں انجام دیتے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں