کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا اس کے سامنے تھا‘ یہ اس کی زندگی کا شان دار ترین دن تھا‘ اس نے بچپن میں سوچا تھا میں مارک سپٹز کا ریکارڈ توڑوں گا اور 2008ء میں اس نے یہ کر دکھایا‘ وہ اولمپکس میں 8گولڈ میڈل حاصل کرنے والا دنیا کا پہلا کھلاڑی بن چکا تھا‘ اس نے سب سے پہلے والدین‘ دوستوں‘ دیکھنے والوں اور کوچز کا شکریہ ادا کیا اور پھر میڈیا کو اپنے میڈلز دکھائے‘ صحافیوں میں موجود کسی صحافی نے اونچی آواز میں اسے مبارک باد دی اور پھر جذبات سے بھرپور آواز میں کہا ’’مسٹر فلپس آج کا دن آپ کے لیے بہت لکی ہے‘‘ یہ سن کر اس نے صحافی کی طرف دیکھا‘ مسکرایا‘ مائیک پر جھکا اور پھر بولا ’’مسٹر اے بی سی میں آپ کونہیں جانتا تاہم میں اتنا جانتا ہوں مارک سپٹز نے 1972ء میں انسانی تاریخ میں پہلی بار سات گولڈ میڈل لیے تھے‘ 1972ء سے 2008ء تک ہزاروں تیراکوں نے یہ ریکارڈ توڑنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے‘ میں بچپن سے مارک سپٹز سے بڑا تیراک بننا چاہتا تھا‘
میں نے بے تحاشا محنت کی‘ میرا خیال تھا میں 2004ء کے ایتھنز اولمپکس میں اپنا یہ خواب پورا کر لوں گا‘ میں نے محنت بھی کی اور کوشش بھی‘ میں نے 8 میڈلز بھی حاصل کر لیے لیکن ان میں چھ گولڈ اور دو برونز تھے گویا اگر برونز کی جگہ یہ بھی گولڈ ہوتے تو میں مارک سپٹز کا ریکارڈ توڑ چکا ہوتا لیکن میں کام یابی کو ٹچ کر کے ناکام رہا‘‘ وہ رکا‘ لمبا سانس لیا اور پھر اسی صحافی سے پوچھا ’’اور مسٹر اے بی سی تم جانتے ہو میں کتنے سیکنڈز کی وجہ سے پیچھے رہ گیا تھا؟‘‘ہال میں سناٹا رہا‘ اس نے چند لمحے انتظار کیا اور پھر بولا ’’ میں چند نینو سیکنڈز کی وجہ سے ہار گیا تھا‘ میں اپنا خواب پورا نہیں کر سکا تھا اور تم جانتے ہو مجھے نینو سیکنڈز کی یہ کمی پوری کرنے کے لیے کتنی محنت کرنی پڑی‘‘ وہ رکا‘ چند لمحے سوچا اور پھر بولا ’’مجھے چار سال میں دس ہزار گھنٹے پانی میں رہنا پڑا‘ یہ سالانہ اڑھائی ہزار گھنٹے اور روزانہ سات سے آٹھ گھنٹے بنتے ہیں‘ میں نے ان چار برسوں میں کوئی چھٹی نہیں کی‘ میرا گھر‘ کار اور فلیٹ بک گیا لیکن میں پانی میں رہا‘ میرا کتا مر گیا‘ میں اسے دفن کرنے کے لیے بھی پانی سے باہر نہیں نکلا‘ میرے والدین‘ میری گرل فرینڈ اور میرے سارے دوست مجھے چھوڑ گئے مگر میں پانی سے باہر نہیں آیا‘ میرے خلاف کیسز بن گئے لیکن میں نے سوئمنگ پول نہیں چھوڑا اور پھر اس کے بعد آج کا وہ دن آیا جب آٹھ گولڈ میڈل میرے گلے میں ڈالے گئے لیکن تم اس کا سارا کریڈٹ آج کے دن کو دے رہے ہو‘ تم سمجھتے ہو آج کا دن میرے لیے لکی تھا جس کی وجہ سے مجھے آٹھ گولڈ میڈل ملے‘
مسٹر اے بی سی آج کا دن لکی نہیں ہے‘ میں نے اسے محنت سے لکی بنایا ہے اور تم بھی اگر کسی دن کو لکی بنانا چاہتے ہو تو پھر تمہیں مجھ سے زیادہ محنت کرنا ہو گی‘ اتار دو گلے سے میڈیا کا بیج‘ پھینک دو کیمرہ اور مائیک اور لگا دو چھلانگ تالاب میں اور دے دو اپنی زندگی کا بہترین وقت پانی اور سوئمنگ کو‘ یقین کروتم مجھ سے بھی آگے نکل جائو گے‘ تم مجھ سے بھی بڑے سوئمر بن جائو گے‘‘ وہ رکا اور پھر بولا ’’زندگی میں کوئی دن لکی نہیں ہوتا‘ انسان اسے لکی بناتا ہے اور اسے اس لکی ڈے کے لیے بڑی قربانی دینا پڑتی ہے اور میں ان انسانوں میں سے ایک ہوں‘مجھ جیسے لوگوں کو عام سے دن کو لکی بنانے کے لیے کتنی تکلیفیں اور کتنے دکھ برداشت کرنا پڑتے ہیں تم اس کا اندازہ بھی نہیں کر سکتے‘ میں دس ہزار گھنٹے پانی میں رہا ہوں لہٰذا مجھے ایک ایسی بیماری لگ چکی ہے جس کا دنیا میں کوئی علاج ممکن نہیں‘ مجھے اب پوری زندگی روزانہ فزیو تھراپی کرانا پڑے گی‘ میں اس کے بعد سیدھا ہو سکوں گا اور یہ اس لکی دن کی سب سے چھوٹی قربانی ہے‘‘ وہ خاموش ہو گیا لیکن اس کی آنکھوں کی نمی ہال میں موجود ہر شخص کو نظر آگئی۔
مائیکل فلپس نے واقعی کمال کیا تھا‘ اس نے انسانی فطرت اور مجبوریوں کو شکست دے دی تھی‘ انسان کا جسم دس ہزار گھنٹے پانی میں رہنے کے لیے نہیں بنا لیکن اس نے یہ بیرئیر توڑ دیا‘ انسان مچھلی کی سپیڈ سے تیر نہیں سکتا کیوں؟ کیوں کہ اس کے پاس مچھلیوں جیسے گلپھڑے نہیں ہیں لیکن مائیکل فلپس نے اس کی اس کم زوری کو شکست دی‘ اس نے 28 میڈلز حاصل کیے جن میں 23 گولڈ میڈل ہیں‘ ان میں 13 انفرادی ہیں اور اس نے 39 ورلڈ ریکارڈ قائم کیے جن میں 26 گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ ہیں‘ اسے ان اعزازات کی وجہ سے آل دی ٹائمز بیسٹ پلیئر کا ٹائٹل بھی مل چکا ہے‘ یہ اس وقت بالٹی مور میں ریٹائرڈ زندگی گزار رہا ہے لیکن یہ اس کے باوجود دنیا جہاں کی ریسرچ کا موضوع رہتا ہے‘ اس کے پاس آئے روز کوئی نہ کوئی کمپنی سروے یا ریسرچ کے لیے آتی رہتی ہے اور یہ انہیں زندگی کا کوئی نہ کوئی نیا زاویہ بتاتا رہتا ہے‘ مجھے پچھلے دنوں مائیکل فلپس کی زندگی کا ایک نیا زاویہ پڑھنے کا اتفاق ہوا‘ اس نے انکشاف کیا 2008ء کے اولمپکس کے دوران تیرتے ہوئے اچانک اس کی عینک ٹوٹ گئی تھی جس کے بعد عینک میں پانی بھر گیا تھا اور اسے نظر آنا بند ہو گیا تھا لیکن اس کے باوجود اس نے تیراکی بھی مکمل کی اور آٹھ گولڈ میڈل حاصل کر کے ورلڈ ریکارڈ بھی قائم کیا‘ یہ ایک انوکھا انکشاف تھا‘ کیوں؟ کیوں کہ تیراکی کے مقابلوں میں نینو سیکنڈز بھی اہم ہوتے ہیں اور اگر مقابلے کے دوران کھلاڑی کی عینک ٹوٹ جائے اور آنکھوں کے سامنے پانی آ جائے تو اس کی سپیڈ میں فرق آجاتا ہے اور یوں یہ دوسرے کھلاڑیوں کے مقابلے میں پیچھے رہ جاتا ہے لیکن مائیکل فلپس کی سپیڈ میں اس کے باوجود فرق نہیں آیاتھا اور اس نے ورلڈ ریکارڈ بنا لیا تھا‘ کیسے؟ اس کے پیچھے کیا سائنس تھی؟ اس سے جب اس کے بارے میں پوچھا گیا تھا تو اس نے عجیب جواب دیا‘ اس کا کہنا تھا میں پریکٹس کے دوران اپنے دماغ کو سو قسم کے بحرانوں سے نکالتا تھا‘ میں کبھی یہ سوچ کر پریکٹس کرتا تھا فرض کرو تالاب میں چھلانگ لگاتے وقت میرا پائوں سلپ ہو گیا اور میری کمر پر چوٹ لگ گئی اگر مجھے اس صورت میں تیرنا پڑے تو میں کیسے تیروں گا‘ کیسے جیتوں گا؟
میں کبھی یہ سوچ کر تیرتا تھا میری دائیں ٹانگ سن ہو چکی ہے‘ اس میں کوئی جان نہیں اور کبھی یہ سوچتا تھا میری بائیں ٹانگ زخمی ہو گئی لیکن میں نے اس کے باوجود جیتنا ہے‘ میں کبھی یہ سوچ کر بھی پریکٹس کرتا تھا میرے سر پر چوٹ لگی ہے اور اس میں سے خون نکل رہا ہے لیکن میں اس کے باوجود تیروں گا اور جیتوں گا‘ میں تیراکی کے دوران یہ بھی سوچتا تھا تالاب کا پانی اچانک ٹھنڈا یخ ہو گیا ہے یا اس کا درجہ حرارت بہت اوپر چلا گیا ہے‘ یہ ابل رہا ہے لیکن میں نے اس ابلتے ہوئے یا یخ ہوتے پانی میں بھی تیرنا اور جیتنا ہے‘ اس کا کہنا تھا تیراکی کے دوران عینک میں پانی آنا یا اس کا ٹوٹ جانا عام واقعہ ہے‘ گو اولمپکس کے دوران اس قسم کے واقعات نہیں ہوتے‘ ہمارے جیسے کھلاڑیوں کے لیے ہر چیز فول پروف بنائی جاتی ہے لیکن میں اس کے باوجود ہر روز یہ سوچ کر پریکٹس کرتا تھا میری عینک ٹوٹ چکی ہے اور میری دونوں آنکھوں کے سامنے اب پانی کی دیواریں کھڑی ہو گئی ہیں لیکن میں نے اس کے باوجود جیتنا ہے‘ میں روز آنکھیں بند کر کے صرف تجربے کی بنیاد پر بھی تیرتا اور جیتتا رہا تھا چناں چہ جب فائنل کے دوران میری عینک ٹوٹی اور میری آنکھوں کے سامنے پانی کی دیوار آئی تو یہ میرے لیے غیر متوقع صورت حال نہیں تھی‘ میں اپنے تصور میں بے شمار مرتبہ آنکھوں کی بینائی جانے کے بعد بھی تیر اور کام یاب ہو چکا تھا چناں چہ جوں ہی عینک میں پانی بھرا میری رفتار میں کمی کی بجائے اضافہ ہو گیا‘ میں نے اپنے جسم‘ اپنے دماغ کو تیار کررکھا تھا کسی بھی آفت کی صورت میں میری سپیڈ میں کمی کی بجائے اضافہ ہو گا اور میں یہ پریکٹس روزانہ سو بار کرتا رہا تھا لہٰذا عینک ٹوٹنے کے بعد میری رفتار میں اضافہ ہو گیا اور اس اضافے نے مجھے ورلڈ چیمپیئن بنا دیا‘ اس کا کہنا تھا میں آج جب پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو مجھے محسوس ہوتا ہے اگر اس دن میری عینک نہ ٹوٹتی تو شاید میں ورلڈ چیمپیئن نہ بنتا‘ اس کے بعد اس کا کہنا تھا ہم دماغ میں جو کچھ سوچتے ہیں وہ آخر ہو جاتا ہے لہٰذا ذہنی طور پر ہر قسم کے حالات کے لیے تیار رہیں‘ زندگی کا کوئی مسئلہ آپ کو پریشان نہیں کر سکے گا۔
مائیکل فلپس کے اس فارمولے کو ’’مائینڈ میپنگ‘‘ یا ’’ہوپ فار دی بیسٹ اور پری پیئر فار دی ورسٹ‘‘ کہتے ہیں یعنی آپ بیسٹ سے بیسٹ کے لیے محنت کریں لیکن برے سے برے نتیجے کے لیے ذہنی طور پر تیار رہیں‘ فوج‘ سپورٹس اور بزنس میں اسے پلان بی‘ سی اور ڈی کہتے ہیں‘ اس فارمولے کے مطابق آپ سرتوڑ کوشش کریں‘ آپ اپنا سارا وقت اور ساری توانائی خرچ کر دیں لیکن اس کے باوجود اگر نتیجہ آپ کی توقع کے مطابق نہیں نکلتا تو پھر آپ کے پاس پلان بی‘ سی اور ڈی ہونا چاہیے تاکہ آپ نفسیاتی طور پر بحران کا شکار نہ ہوں‘ مائیکل فلپس نے یہی کیا تھا‘ اس نے سرتوڑ کوشش کی‘ روزانہ سات سے آٹھ گھنٹے پانی میں مشق کی اور یہ ایکسرسائز یا ٹریننگ مسلسل چار سال جاری رہی‘ یہ اس دروان مجموعی طور پر دس ہزار گھنٹے پانی میں رہا‘ یہ محنت کی انتہا تھی لیکن یہ اس کے ساتھ ساتھ خود کو مختلف حادثوں کے لیے بھی تیار کر رہا تھا‘ اس نے تیراکی کے دوران ہونے والے سو حادثوں کی فہرست بنائی اور یہ ان حادثوں کو ذہن میں رکھ کر پریکٹس کرتا رہا‘ اس کے دو فائدے ہوئے‘ اس کے ذہن میں ان حادثوں کے نہ صرف 100 پلان تیار ہو گئے بلکہ اس کا جسم اس صورت حال سے نبٹنے اور ردعمل دینے کا ایکسپرٹ بھی ہوگیا یوں وہ بحران سے بھی بچ گیا اور کام یاب بھی ہو گیا اور دوسرا یہ صرف جسمانی پریکٹس یا ایکسرسائز نہیں کرتا رہا بلکہ اس نے اپنے دماغ کو بھی کڑی مشقت سے گزارا جس کے نتیجے میں اس کا دماغ بھی جسم کے ساتھ ساتھ تیراک بن گیا‘
یہ بھی جبلت کے مطابق فیصلے کرنے لگا اور یوں جوں ہی اس کی عینک ٹوٹی اور پانی اس کی آنکھوں میں آ یا تو اس کا دماغ نینو سیکنڈ ضائع کیے بغیر اس کے جسم کو نئے فیز میں لے آیا اور اسے اور دیکھنے والوں کو محسوس تک نہ ہوا‘ مائیکل فلپس کی یہ تکنیک آج کے مسائل کا شان دار حل ہے چناں چہ میرا مشورہ ہے آپ جو بھی کر رہے ہیں اس کے لیے تن من اور دھن کی بازی لگا دیں لیکن ذہنی طور پر ہر قسم کے نتائج اوربحرانوں کے لیے تیار رہیں آپ کو اس سے فائدہ ہو گا‘ مائینڈ میپنگ بہرحال آپ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے‘ اس سلسلے میں محمد علی کلے کی مثال بھی حیران کن ہے‘ محمد علی کلے رنگ میں باکسنگ کے دوران منہ ہی منہ میں کچھ بدبداتے رہتے تھے‘ لوگوں کا خیال تھا ‘ان کے الفاظ جادوئی فقرے ہیں جنہیں دہرا کر یہ مخالف پر حاوی ہو جاتے ہیں‘ محمد علی کلے سے ایک دن جب پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا (باقی اگلے کالم میں)۔















































