اسلام آباد (نیوز ڈیسک)عام طور پر جب کینسر کا ذکر ہوتا ہے تو ذہن میں اسپتال، علاج، ٹیسٹ اور سرجری جیسے مراحل آتے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ اس بیماری سے پہلے ہماری روزمرہ غذائی عادات خاموشی سے صحت پر اثر انداز ہوتی رہتی ہیں۔روزانہ کھائے جانے والے کھانے ہماری صحت کے لیے یا تو حفاظتی کردار ادا کرتے ہیں، یا پھر وقت کے ساتھ کینسر سمیت مختلف دائمی امراض کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔اگرچہ کوئی مخصوص غذا براہِ راست کینسر کا باعث نہیں بنتی، مگر کچھ غذاؤں کا زیادہ اور مسلسل استعمال جسم میں ایسے عوامل کو جنم دیتا ہے جو کینسر کے امکانات کو بڑھا سکتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق صحت مند زندگی کے لیے کھانے پینے کے انتخاب پر خاص توجہ ضروری ہوتی ہے۔ذیل میں وہ غذائیں شامل ہیں جن کے بے احتیاط استعمال سے کینسر اور دیگر بیماریوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے:پراسیس شدہ گوشت میں عام طور پر نائٹریٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو جسم میں جا کر nitrosamines نامی مرکبات میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ یہ مرکبات مختلف اقسام کے کینسر سے جوڑے جاتے ہیں۔تحقیقی رپورٹس کے مطابق پراسیس گوشت کھانے سے ان نقصان دہ کیمیکلز کی تیاری تیز ہو جاتی ہے۔اسی طرح دھواں دے کر پکایا جانے والا گوشت بھی ایسے اجزا پر مشتمل ہوتا ہے جنہیں کینسر کا خطرہ بڑھانے والا سمجھا جاتا ہے۔ایک تحقیق میں یہ نتیجہ سامنے آیا کہ پراسیس گوشت معدے، بڑی آنت اور چھاتی کے کینسر کا خطرہ زیادہ کر سکتا ہے۔سرخ گوشت کا محدود استعمال نقصان دہ نہیں، مگر اس کی زیادہ مقدار، خصوصاً تیز حرارت پر پکایا جانا، صحت کے مسائل میں اضافہ کر سکتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ باربی کیو یا تلے ہوئے گوشت میں موجود کچھ مرکبات آنتوں کے کینسر سے وابستہ پائے گئے ہیں۔
فرنچ فرائز، پکوڑے، سموسے اور ہر طرح کی ڈیپ فرائی غذاؤں میں acrylamide نامی کیمیکل پایا جا سکتا ہے، جو صحت کے لیے خطرناک سمجھا جاتا ہے۔تحقیقات کے مطابق یہ کیمیکل جانوروں میں کینسر کے امکانات بڑھاتا ہے، جبکہ بین الاقوامی ایجنسی برائے تحقیق کینسر (IARC) نے بھی اسے ممکنہ طور پر انسانی صحت کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔تلی ہوئی اشیاء کا اکثر استعمال ذیابیطس ٹائپ 2 اور موٹاپے کے خطرے میں اضافہ کرتا ہے، اور یہ دونوں صورتیں جسم میں دائمی ورم پیدا کرتی ہیں جو کینسر سے منسلک ہے۔چینی بذاتِ خود کینسر پیدا نہیں کرتی، تاہم اس کا زیادہ استعمال وزن میں اضافہ، انسولین کی مزاحمت اور جسم میں ورم کی کیفیت پیدا کرتا ہے۔
یہ تینوں عوامل بڑی آنت، چھاتی اور میٹابولک نظام کے سرطان سے جوڑے جاتے ہیں۔ایک تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا کہ ریفائن کاربوہائیڈریٹس کھانے سے جسم میں آکسڈیٹیو اسٹریس بڑھتا ہے، جو وقت کے ساتھ کینسر کے امکانات میں اضافہ کرتا ہے۔انسٹنٹ نوڈلز، شوگر سے بھرپور سیریلز اور فوری تیار ہونے والی فاسٹ فوڈ مصنوعات میں موجود اجزا اور غیر صحت مند چکنائیاں معدے کے کینسر کی مختلف اقسام سے منسلک پائی گئی ہیں۔اسی طرح گرل کیے گئے یا جلے ہوئے کھانے میں ایسے کیمیکلز بنتے ہیں جو نظامِ ہاضمہ کے کینسر کی اقسام سے تعلق رکھتے ہیں۔
نوٹ: یہ معلومات مختلف طبی تحقیقی رپورٹس سے ماخوذ ہیں۔ کسی بھی تشویش یا مشورے کے لیے اپنے معالج سے رجوع کرنا ضروری ہے۔















































