جمعہ‬‮ ، 05 دسمبر‬‮ 2025 

گاڑی سے دو نوجوان لڑکیوں کے جاں بحق ہونے کے کیس میں جج کے بیٹے کا جسمانی ریمانڈ

datetime 3  دسمبر‬‮  2025 |

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد آصف کے کم عمر بیٹے کو تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے دو نوجوان لڑکیوں کے جاں بحق ہونے کے مقدمے میں جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا۔عدالتی مجسٹریٹ شائستہ خان کندی نے پولیس کی درخواست پر جسمانی ریمانڈ کا حکم جاری کیا۔سیکرٹریٹ پولیس اسٹیشن میں درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر )کے مطابق یہ حادثہ پیر کی رات دیر گئے اسلام آباد میں پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس (پی این سی اے )کے قریب پیش آیا، جہاں مبینہ طور پر ایک تیز رفتار سیاہ رنگ کی گاڑی نے پی این سی اے میں کام کرنے والی دو لڑکیوں کو ٹکر مار دی جسے جج کا کم عمر بیٹا چلا رہا تھا۔جاں بحق ہونے والی لڑکیاں اسکوٹر پر سوار تھیں جب انہیں گاڑی نے ٹکر ماری، اور وہ مبینہ طور پر موقع پر ہی دم توڑ گئیں۔ پولیس کے مطابق ٹکر کے بعد گاڑی فورا موقع سے فرار ہو گئی۔

سب انسپکٹر محمد اصغر کی مدعیت میں درج کی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے رجسٹریشن نمبر کی مدد سے گاڑی کا سراغ لگایا اور بعد ازاں ایک نجی ہسپتال پہنچے جہاں ملزم کو طبی امداد کے لیے لایا گیا تھا۔بعد ازاں اسے حراست میں لے لیا گیا، اس کے طبی اور فرانزک نمونے لیے گئے اور گاڑی کو جانچ کے لیے تحویل میں لے لیا گیا۔کیس میں تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 279 (تیز اور لاپرواہ ڈرائیونگ)، 322 (غیر ارادی قتل)اور 427 (نقصان پہنچانے کی نیت سے شرارت)شامل کی گئی ہیں۔تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ تفتیش مکمل کرنے کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ درکار ہے، جس میں ملزم کی میڈیکل رپورٹ کی تصدیق، گاڑی کا معائنہ اور عینی شاہدین کے بیانات شامل ہیں۔ریکارڈ اور پولیس کی درخواست کا جائزہ لینے کے بعد عدالت نے مزید تفتیش کے لیے ملزم کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔ جاں بحق ہونے والی لڑکیوں کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے لیے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز منتقل کر دی گئیں۔

پولیس کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے اور یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آیا گاڑی تیز رفتاری سے چلائی جا رہی تھی یا غفلت برتی گئی، جبکہ حکام نے متاثرہ خاندانوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ کیس کی تحقیقات میرٹ پر کی جائیں گی۔2022 میں اسلام آباد میں ایک گاڑی، جو مبینہ طور پر لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج کی بیٹی چلا رہی تھی، نے ایکسپریس وے پر سہان پل کے قریب دو افراد کو کچل دیا تھا، اور اس کیس کی تحقیقات تعطل کا شکار رہیں۔عدالتی ریکارڈ میں موجود تفصیلات کے مطابق، 8 جون کو شکیل تنولی اور ان کے ساتھی حسنین علی آدھی رات کو گھر جا رہے تھے جب ایک گاڑی نے انہیں ٹکر مار دی، جو مبینہ طور پر ایک خاتون چلا رہی تھیں۔جولائی 2024 میں انسپکٹر جنرل اسلام آباد پولیس علی ناصر رضوی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو بتایا کہ ہٹ اینڈ رن کیس میں شامل گاڑی ایک خاتون چلا رہی تھی اور وہ سپریم کورٹ کے جج ملک شہزاد احمد کے زیر استعمال تھی۔اسی سال فروری میں، اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے سپریم کورٹ کے جج کی بیٹی شانزے ملک کو بری کر دیا تھا۔ یہ فیصلہ جوڈیشل مجسٹریٹ عدنان یوسف نے سنایا تھا، جنہوں نے ملزمہ کے وکلا کی جانب سے دائر بریت کی درخواست منظور کر لی تھی۔



کالم



چیف آف ڈیفنس فورسز


یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…