راولپنڈی — وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس آخری راستہ بھی ہے، اس پر غور کیا جا رہا ہے۔ گورکھپور ناکے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے تمام قانونی اور جمہوری طریقے اختیار کیے ہیں اور دھرنے میں شرکت کرنا چاہتے تھے، مگر پی ٹی آئی کے بانی کی بہنوں نے انہیں منع کیا۔
سہیل آفریدی نے صحافیوں سے سوال کیا کہ کیا واقعی اس حکومت کے پاس کوئی اختیار ہے؟ انہوں نے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بانی کی ہدایت پر ہوئے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ حکومت کے پاس کوئی حقیقی اختیار نہیں۔انہوں نے 8 فروری کے واقعے اور 23 نومبر کے حالیہ حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ عوام کا جمہوریت پر اعتماد ختم ہو گیا ہے، حالانکہ حالیہ ضمنی انتخابات میں 95 فیصد عوام نے ووٹ نہیں دیا، جس سے بانیِ پی ٹی آئی کے لیے عوامی یکجہتی کا اظہار ہوا۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ بانیِ پی ٹی آئی سے ملاقات نہ ہونے کے سبب خدشات بڑھ رہے ہیں، اور انہوں نے کسی سے بات کرنے کی کوشش نہیں کی کیونکہ حکومت کے پاس مینڈیٹ ہی نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف نے موجودہ حکومت کے خلاف چارج شیٹ پیش کی ہے اور صحافیوں کو چاہیے کہ وہ 5300 ارب روپے کی کرپشن پر روشنی ڈالیں، جو عوام کے ٹیکس کے پیسے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے روزگاری بڑھ رہی ہے اور نوجوان ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔آخر میں وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ وہ این ایف سی اجلاس میں اپنے صوبے کے حقوق کے لیے بھرپور موقف اپنائیں گے، اور حکومت نے چار بار این ایف سی اجلاس ملتوی کر کے مسائل کو طول دیا ہے۔















































