اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ افغان عبوری حکومت کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی سے واضح طور پر کہا گیا ہے کہ پاکستان چاہتا ہے اُن کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو۔سینیٹ کے اجلاس میں اسحاق ڈار نے بتایا کہ امیر خان متقی کی جانب سے انہیں کل چھ بار کال موصول ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کے دوران اُنہوں نے امیر خان متقی کو ایک ہی بات پر زور دیا کہ “ہمیں آپ سے صرف اتنا چاہیے کہ آپ کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔” انہوں نے یہ بھی کہا کہ بعض اقدامات نے پاکستان کو مشکلات میں ڈال دیا ہیں۔
نائب وزیرِ اعظم نے 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ہونے والے حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان نے نرم انداز اپنایا تھا — “ہم ایک کپ چائے کے لیے گئے تھے” — مگر وہ حکمتِ عملی مہنگی ثابت ہوئی، اس طرح کی غلطیاں آئندہ نہیں ہونی چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد چار سال تک دونوں ممالک کے باقاعدہ تعلقات کم رہے، تاہم بعد ازاں وہ خود افغانستان گئے، وہاں بات چیت اور معاہدے کیے اور دوطرفہ معاملے پر ایک اہم شرط رکھی: افغانستان کی زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔ اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے افغانستان میں پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور وہاں کی حکومت نے سخت مؤقف اپنائے رکھا ہے — “ہم آخری دم تک لڑیں گے” — اور امید ظاہر کی کہ مذاکرات 6 نومبر کو آگے بڑھیں گے۔وزیرِ خارجہ نے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کیے گئے آپریشنز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2018 تک کارروائیوں کے نتیجے میں ملک میں دہشت گرد حملے نمایاں طور پر کم ہو چکے تھے۔علاوہ ازیں اسحاق ڈار نے پنجاب میں علماء کو دیے جانے والے مبینہ مالی معاوضے کے تنازعے پر کہا کہ انہیں اس بارے میں علم نہیں ہے؛ اگر ایسا ہوا ہے تو یہ تشویشناک بات ہوگی۔















































