بدھ‬‮ ، 12 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

فوج سیاست میں نہیں الجھنا چاہتی، غزہ میں امن فوج بھیجنے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی، ترجمان پاک فوج

datetime 3  ‬‮نومبر‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(این این آئی)ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ فوج سیاست میں نہیں الجھنا چاہتی، اسے سیاست سے دور رکھا جائے اور غزہ میں امن فوج بھیجنے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی،طالبان ہمارے سیکیورٹی اہل کاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟،بس بہت ہوگیا افغانستان سرحد پار دہشت گردی ختم کرے، افغان طالبان سے سیکیورٹی کی بھیک نہیں مانگیں گے،طاقت کے بل بوتے پر امن قائم کریں گے، افغانستان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے یا ہمارے حوالے کرے،افغانستان میں نمائندہ حکومت نہیں، ہم افغانستان میں عوامی نمائندہ حکومت کے حامی ہیں،پاکستان نے امریکا کو اپنی سر زمین سے افغانستان پر حملوں کی کوئی اجازت نہیں دی، ایسی خبریں افغانستان کا پروپیگنڈا ہے،امریکا کے کوئی ڈرون پاکستان سے نہیں جاتے،وزیراعلی خیبرپختونخوا سے ریاستی اور سرکاری تعلق رہے گا،بھارت سمندر میں اور فالز فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہا ہے، ہم نظر رکھے ہوئے ہیں ، بھارت نے جو بھی کرنا ہے کرلے، اگر دوبارہ حملہ کیا تو پہلے سے زیادہ شدید جواب ملے گا،2025 کے دوران 62 ہزار سے زائد آپریشنز کیے گئے،1667 دہشت گرد مارے گئے۔

پیر کو صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ نے واضح کیا کہ بس بہت ہوگیا افغانستان سرحد پار دہشت گردی ختم کرے، افغان طالبان سے سیکیورٹی کی بھیک نہیں مانگیں گے۔انہوںنے کہاکہ طاقت کے بل بوتے پر امن قائم کریں گے، افغانستان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے یا ہمارے حوالے کرے ۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان میں نمائندہ حکومت نہیں، ہم افغانستان میں عوامی نمائندہ حکومت کے حامی ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ افغانستان بین الاقوامی دہشت گردی کا مرکز ہے، افغانستان میں ہرقسم کی دہشت گرد تنظیم موجود ہے اور افغانستان دہشت گردی پیدا کررہا ہے اور پڑوسی ممالک میں پھیلا رہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ وزیراعلی خیبرپختونخوا سے ریاستی اور سرکاری تعلق رہے گا، کورکمانڈر پشاور نے بھی ریاستی اور سرکاری تعلق کے تحت ملاقات کی، جبکہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج کا فیصلہ تصوراتی ہے، یہ فیصلہ ہم نے نہیں حکومت نے کرنا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ فوج سیاست میں نہیں الجھنا چاہتی، اسے سیاست سے دور رکھا جائے، ہم سیاست کرنا نہیں چاہتے اگر گھسیٹنا ہے تو یہ ان کی اسٹریٹجی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ غزہ میں امن فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی۔انہوںنے کہاکہ خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر میں سیاسی،کریمنل ڈرگ مافیا کا گٹھ جوڑ ہے اور خیبر ایجنسی دہشتگردی میں ڈرگ کا پیسہ استعمال ہو رہا ہے جبکہ تیراہ میں دہشتگردی کے سب سے ذیادہ واقعات ہوئے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ اس سال اب تک 62 ہزار113 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے گئے، ان آپریشنز میں 1667 دہشت گرد مارے ہیں، اس سال تقریباً روزانہ 207 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہوتے ہیں، یہ آپریشن، آرمی، رینجرز اور انٹیلی جنس کے ادارے مل کر کررہے ہیں، جو دہشت گرد مارے گئے ہیں ان میں 128افغانی ہیں، ان آپریشنز میں ہمارے 582 افسر اور جوان شہید ہوچکے ہیں، خوارج سے عوام کو بچانے کے لیے ہم آپریشن کرتے ہیں، ہمارے لوگ بھی شہید ہوتے ہیں، سیاسی لوگ کہتے ہیں آپریشن نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آپریشنز زیادہ ہورہے ہیں اور کے پی میں دہشت گرد زیادہ مارے جارہے ہیں، یہ لوگ فوج کے خلاف کام کرتے ہیں اور عشر کے نام پر ٹیکس لیتے ہیں، یہ لوگ جسے عشر کہتے ہیں یہ بھتہ ہے، یہ بارڈر اوپن چاہتے ہیں تاکہ وہاں سے حشیش لائی جاسکے، اس کا حصہ طالبان کو بھی جاتا ہے اور وارلارڈز کو بھی ملتا ہے، یہ آئس ہماری یونیورسٹیوں تک جارہی ہے ہماری نوجوان نسل کو خراب کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی عمائدین، دہشت گرد، جرائم پیشہ لوگ مل کر قانون کے خلاف کام کر رہے ہیں، کئی بار فوج نے علاقہ کلیئر کیا مگر سول انتظامیہ اور پولیس سیاسی دباؤ کے سبب کام نہیں کرپا رہی، اسمگلرز خوارج سے مل کر کام کر رہے ہیں، نیشنل ایکشن پلان میں تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف ہم سب کو متحد ہو کر کام کرنا ہے، 2014ء میں 38 ہزار مدارس تھے اب ایک لاکھ کے قریب مدارس بن چکے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت سمندر میں اور فالز فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہا ہے، تاہم ہم نظر رکھے ہوئے ہیں اور بھارت نے جو بھی کرنا ہے کرلے، اگر دوبارہ حملہ کیا تو پہلے سے زیادہ شدید جواب ملے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوںن ے کہاکہ پاکستان نے امریکا کو اپنی سر زمین سے افغانستان پر حملوں کی کوئی اجازت نہیں دی، ایسی خبریں افغانستان کا پروپیگنڈا ہے۔انہوں نے کہا کہ خارجی اپنے ٹھکانے سرحدی علاقوں سے رہائشی علاقوں میں منتقل کر رہے ہیں، سرحدی علاقوں میں مارے گئے دہشتگردوں میں بڑی تعداد افغان شہریوں کی تھی۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ دوحہ میں طے ہوا تھا کہ لویا جرگے کا انعقاد کیا جائے گا، افغان طالبان کے ساتھ ہم اب بھی مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں، ہم امن چاہتے ہیں، مذاکرات سے یہ مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دوحہ اور استنبول مذاکرات میں ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی۔انہوںنے کہاکہ کے پی میں بارہ ہزار ایکٹر پر پوست کی کاشت کی گئی ہے، ایران سے ڈیزل کی اسمگلنگ کو تقریباً ختم کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا، ہماری طالبان گروپوں کے ساتھ لڑائی ہے، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر تنظیموں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی۔ڈرون کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا امریکا سے کوئی معاہدہ نہیں، ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم کی جانب سے کوئی باضابطہ شکایت موصول نہیں ہوئی، امریکا کے کوئی ڈرون پاکستان سے نہیں جاتے، وزارت اطلاعات نے اس کی کئی بار وضاحت بھی کی ہے، ہمارا کسی قسم کا کوئی معاہدہ نہیں ہے کہ ڈرون پاکستان سے افغانستان جائیں گے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فوج کے اندر کوئی عہدہ کریئیٹ ہونا ہے تو یہ حکومت کا اختیار ہے ہمارا نہیں ہے۔گورنر راج کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہماری نہیں وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، جو لوگ مساجد اور مدارس پر حملے کرتے ہیں ہم ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں کوئی اخلاقیات نہ سکھائے اور ہم کسی کی تھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھ کر منت سماجت نہیں کررہے، ہم اپنی مسلح افواج اور لوگوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔ایک سوال پر ترجمان پاک فوج نے کہا کہ معرکہ حق میں حکومت پاکستان، کابینہ، فوج اور سیاسی جماعتوں نے مل کر فیصلے کیے، کے پی کے حکومت اگر دہشت گردوں سے بات چیت کا کہتی ہے تو ایسا نہیں ہوسکتا اس سے کفیوژن پھیلتی ہے، طالبان ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہمارے ہاں علماء ، میڈیا اور سیاست دانوں کو یک زبان ہونا ہوگا تب فیصلے کرسکیں گے۔افغان طالبان رجیم تبدیل کرنے کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم افغان معاملات میں مداخلت نہیں کرتے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم کبھی سیاست میں نہیں آتے اور نہ سیاست دانوں کی طرح بات کرتے ہیں ہم اپنی بات ڈائریکٹ کرتے ہیں۔میزائل تجربے کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہر ملک میں ڈویلپمنٹ ہوتی رہتی ہے۔



کالم



ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)


یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…