اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پنجاب حکومت نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد حسین رضوی اور ان کے بھائی انس رضوی کی موجودگی کا پتہ چلانے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی جب مختلف حلقوں میں یہ قیاس آرائیاں گردش کر رہی تھیں کہ دونوں بھائی پہلے ہی سیکیورٹی اداروں کی تحویل میں ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق، حکام نے بتایا کہ مریدکے میں ہونے والے کریک ڈاؤن کے دوران دونوں بھائی موٹر سائیکل پر سوار ہو کر علاقے سے فرار ہوگئے اور بعدازاں آزاد جموں و کشمیر پہنچ گئے۔ ایک سینئر افسر کے مطابق سعد رضوی اور انس رضوی کو سب سے پہلے مریدکے کے احتجاجی کیمپ سے پیدل نکلتے اور پھر ایک موٹر سائیکل پر سوار ہوتے دیکھا گیا۔ اس موقع پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان فوری طور پر ہنگامی پیغام جاری کیا گیا کہ ٹی ایل پی کے سربراہ اپنے ساتھی کے ہمراہ قریبی گلیوں کی طرف جا رہے ہیں، تاہم وہ اہلکاروں کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق ان کے فرار کے بعد سوشل میڈیا پر دونوں کے زخمی ہونے سے متعلق افواہیں بھی گردش کرتی رہیں۔ بعد ازاں تحقیقاتی ٹیموں نے جدید ٹریکنگ سسٹم کی مدد سے ان کی آخری لوکیشن آزاد جموں و کشمیر میں معلوم کرلی۔ حکام نے اس سلسلے میں مقامی حکومت سے تعاون طلب کرلیا ہے تاکہ دونوں بھائیوں کی گرفتاری عمل میں لائی جا سکے۔
ادھر تحریک لبیک کے احتجاج میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق لاہور میں اب تک 681 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جب کہ دیگر شہروں میں بھی کریک ڈاؤن جاری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمان کی تلاش کے لیے موبائل فون ریکارڈ، واٹس ایپ گروپس اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نگرانی کی جا رہی ہے، اور آن لائن سرگرمیوں کی بنیاد پر مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔
علاوہ ازیں، پنجاب کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کرنے کی منظوری بھی دے دی ہے اور اس سلسلے میں سمری وفاقی حکومت کو ارسال کر دی گئی ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ کسی مذہبی جماعت کو پُرتشدد احتجاج کا اختیار نہیں دیا جا سکتا۔ ان کے مطابق غزہ کے نام پر احتجاج کی کال اس وقت دی گئی جب وہاں امن معاہدہ ہو چکا تھا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا پولیس کی گاڑیاں جلانے یا سڑکیں بند کرنے سے غزہ کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے؟ عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ ریاست فیصلہ کر چکی ہے کہ پاکستان کسی ایسے انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا جو عوام اور ملک دونوں کے لیے نقصان دہ ہو۔