پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

پاکستان میں طلاق کی شرح ؛حیران کن رپورٹ سامنے آگئی

datetime 29  ستمبر‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان اور دنیا میں طلاق کی شرح: عوامل اور رجحانات

پاکستان میں طلاق کے زیادہ تر واقعات کی وجوہات معاشی دباؤ اور سماجی مسائل قرار دی جاتی ہیں۔ اگرچہ یہاں طلاق کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن عالمی سطح پر موازنہ کیا جائے تو یہ اب بھی کم تصور کی جاتی ہے۔

وہ ممالک جہاں طلاق کی شرح کم ہے

اعدادوشمار کے مطابق دنیا کے چند ممالک میں طلاق کی شرح نہایت کم ہے۔ ان میں بھارت 0.1 فیصد کے ساتھ سب سے نمایاں ہے، ویتنام، سری لنکا اور پیرو 0.2 فیصد، جنوبی افریقہ 0.4 فیصد، جبکہ مالٹا اور گوئٹے مالا میں یہ شرح 0.6 فیصد ہے۔ آئرلینڈ اور وینزویلا میں 0.7 فیصد جبکہ ہنگری میں 0.8 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ یہ شرح ہر ہزار شادی شدہ جوڑوں پر نکاح کے خاتمے کی نمائندگی کرتی ہے۔

وہ ممالک جہاں طلاق عام ہے

دوسری طرف طلاق کی بلند ترین شرح مالدیپ، قزاقستان، روس، جارجیا، لیتھوانیا، امریکہ، چین، کیوبا، فن لینڈ، سویڈن، ڈنمارک، یوکرین اور کینیڈا جیسے ممالک میں پائی جاتی ہے۔ مالدیپ کو سب سے زیادہ شرح والے ملک کے طور پر جانا جاتا ہے کیونکہ وہاں طلاق کا عمل نہایت آسان اور کم خرچ ہے۔ یورپ کے ترقی یافتہ ممالک جیسے سویڈن، لکسمبرگ اور فن لینڈ میں بھی یہ شرح خاصی زیادہ ہے۔ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ شمالی یورپ اور روسی فیڈریشن میں شرح طلاق دیگر خطوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔

پاکستان میں صورتِ حال

گزشتہ پانچ برسوں میں پنجاب میں طلاق کے کیسز میں 34 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔ صرف راولپنڈی کی عدالتوں میں رواں برس 4,980 مقدمات درج ہوئے، جن میں ایک ہزار سے زائد خواتین کی جانب سے خلع کی درخواستیں شامل تھیں۔ رپورٹس کے مطابق سب سے زیادہ کیسز ان جوڑوں کے تھے جن کی شادیاں بیرون ملک مقیم افراد سے ہوئیں۔

دیہات اور شہروں میں فرق

پاکستان کے دیہی علاقوں میں طلاق کی شرح شہروں کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے۔ اس کی بڑی وجہ سماجی دباؤ، روایتی طرزِ زندگی اور خواتین کی معاشی انحصار ہے۔ گاؤں میں زیادہ تر شادیاں خاندان کی مرضی سے کی جاتی ہیں، جب کہ شہری علاقوں میں تعلیم، معاشی آزادی اور سماجی شعور کی وجہ سے طلاق کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

اضافہ واقعی تشویشناک ہے؟

گیلپ کے ایک حالیہ سروے میں یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا گزشتہ چھ ماہ میں آپ نے کسی قریبی کی طلاق کے بارے میں سنا ہے؟ اس پر صرف 21 فیصد لوگوں نے اثبات میں جواب دیا۔ تاہم سندھ میں 2020 میں طلاق کے کیسز میں سات سو فیصد اضافے کی رپورٹس سامنے آئیں۔

ملک کے دیگر صوبوں میں درست اور باقاعدہ اعدادوشمار میسر نہیں، مگر ماہرین کا ماننا ہے کہ بہت سی شادیاں مسائل کا شکار ہیں لیکن خواتین کی کمزور معاشی و سماجی حیثیت ان رشتوں کو کسی حد تک قائم رکھے ہوئے ہے۔ ماہرین کے مطابق خواتین کو بااختیار بنانا، ان کی خودمختاری تسلیم کرنا اور سماجی شعور کو فروغ دینا ہی اس مسئلے کا دیرپا حل ہے۔



کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…