اسلام آ باد(این این آئی)سپریم کورٹ کے ججز نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ بیٹا والد کو گھر سے کیسے نکال سکتا ہے؟ دوسری شادی کرنا گناہ تو نہیں۔جمعہ کوجسٹس ہاشم کاکڑ سربراہی میں 3رکنی بینچ نے والد کے ساتھ بیٹا بیٹی کے لڑائی جھگڑے کے کیس کی سماعت کی، جس میں وکیل نے موقف اختیار کیا کہ والد نے دوسری شادی کی ہے اب بیٹا بیٹی کو گھر سے نکالنا چاہتے ہیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ دوسری شادی کرنا گناہ تو نہیں ہے۔
وکیل نے بتایا کہ والد دوسری شادی کے بعد گھر چھوڑ گئے، بچوں نے نہیں نکالا۔جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ بیٹا والد کو گھر سے کیسے نکال سکتا ہے؟،مکان کی ملکیت والد کے نام پر ہے،والد چاہے تو پراپرٹی خیرات میں بھی دے سکتا ہے،یہ فیملی ایشو ہے، بہتر ہے بچے والد سے صلح کرلیں۔وکیل نے بتایا کہ والد بچوں کے ساتھ سیٹلمنٹ کرنے کیلئے تیار نہیں۔والد کا موقف ہے کہ میری بیٹی نے منہ پر تھوکا، تشدد کیا گیا۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ بیٹی ہے کوئی پھولن دیوی تھوڑی ہے کہ مارے گی۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ بچوں نے لگتا ہے والد کو بہت ناراض کر دیا ہے ۔جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دئیے کہ یہ گھریلو تشدد کا کیس تو ہو سکتا ہے، مکان پر غیر قانونی قبضے کا نہیں ۔بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔