اسلام آباد(نیوزڈیسک )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ اربوں روپے کے خسارے کے باعث پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کے سوا کوئی چارہ نہیں ، قائمہ کمیٹی کاا جلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹرسیلم مانڈوی والا کی زیر صدارت منگل کو ہو ا۔وزیرمملکت و چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر نے قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں بتایا کہ پی آئی اے کو مجموعی طورپر 226ارب روپے جبکہ پاکستان اسٹیل ملز کو142ارب روپے خسارے کا سامنا ہے، حکومت پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کے حوالےسےسند ھ حکومت کے جواب کا انتظار کر رہی ہے اگر سندھ حکومت نےکسی دلچسپی کا اظہار نہ کیا تو غیرملکی گروپ چین اور روس پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری میں دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ اسٹیل ملز کاگیس کنکشن منقظع کیے جانے کی وجہ سے آپریشنل نہیں ، اسٹیل ملز سوئی سدرن گیس کمپنی کی 35ارب روپے کی نادہندہ ہے جس کی وجہ سے سوئی سدرن نے اسٹیل ملز کی گیس کی فراہمی منقطع کر دی ہے اور وفاقی حکومت اسٹیل ملز کے بل کی ادائیگی کرنے کے قابل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ نجکاری سے قبل پاکستان اسٹیل ملز کو آپریشنل کیا جائے، سیکریڑی خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے ذمہ بل کی اصل رقم 17ارب روپے تھی جبکہ 18ارب روپےعدم ادائیگی کے باعث سرچارج کی مد کے ہیں۔وزیرمملکت نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت کا پی آئی اے ، پاکستان اسٹیل ملز اور دیگر اداروں کی نجکاری کا پلان ہے ۔کمیٹی کے ارکان نے حکومت کے نجکاری کے مجوزہ پلان پر تحفظات کا اظہار کیا ، سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سند ھ حکومت نے پاکستان اسٹیل ملز کو خریدنے میں کسی دلچسپی کا اظہار نہیں کیا اور بعض رہنمائوں کےاس بارے میں صرف سیاسی بیان ہیں، سند ھ حکومت کا موقف ہے کہ اسٹیل ملز کی زمین صوبے کی ملکیت ہے جس کو کسی اور مقصد کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔وزیرمملکت نے بتایا کہ اسٹیل ملز کی کل اراضی 19000 ایکڑ ہے اور مل صرف 4500 ایکڑ پر قائم کی گئی ہے باقی 14500 ایکڑ زمین مل کی عمارت کے علاقے سے باہر ہے اور نجکاری کے عمل میں یہ 14500 ایکڑ زمین شامل نہیں ہوگی ، پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے محمد زبیر نے بتایا کہ پی آئی اے کو مجموعی طور پر 226ارب روپے خسارے کا سامنا ہے جبکہ موجودہ اسٹاف بھی دیگر ایرلائنوں کے مقابلے میں ساڑھے چارگنا زیادہ ہے ،پی آئی اے کے ایک جہاز کیلئے596 ملازمین کا عملہ ہے جبکہ دیگر ایئر لائنز کے ایک جہاز کیلئےاوسطاً 35 افراد کا م کر رہے ہیں۔