ڈلاس(نیوز ڈیسک)گھڑی بنانے پر گرفتار کیے گئے 14 سالہ مسلمان امریکی طالب علم نے اپنے خاندان سمیت قطر منتقل ہونے کا فیصلہ کرلیا۔مسلمان امریکی طالب علم احمد محمد کے اہل خانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے قطر کی ایک فاؤنڈیشن کی پیشکش قبول کرلی ہے جو احمد کی تعلیم کے اخراجات برداشت کرے گی۔احمد محمد نے چند دن قبل ہی مدعو کیے جانے پر وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر براک اوباما سے ملاقات کی تھی۔احمد کے والد احسان محمد کا واشنگٹن سے دوبارہ ٹیکساس واپسی پر ’دی ڈلاس مارننگ نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم ایسی جگہ منتقل ہورہے ہیں جہاں انہیں دل سے قبول کیا جائے گا اور جہاں ان کے بچے آزادی سے تعلیم حاصل کرسکیں گے۔واضح رہے کہ احمد محمد اور اس کے اہلخانہ کو رواں سال 14 ستمبر کو احمد کی گرفتاری کے واقعے کے بعد کئی اداروں کی جانب سے آفرز ہوئی تھیں۔احمد کے اہلخانہ کے مطابق انہوں نے تمام آفرز میں سے ’قطر فاؤنڈیشن فار ایجوکیشن، سائنس اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ‘ کی ’ینگ انوویٹرز پروگرام‘ میں شامل ہونے کی پیشکش کو قبول کیا۔قطر منتقل ہونے کے بعد احمد کو انڈر گریجوایٹ تک تعلیم حاصل کرنے کے لیے مکمل اسکالرشپ دی جائے گی۔سکالرشپ حاصل کرنے پر احمد کا کہنا تھا کہ وہ اس پروگرام سے بہت متاثر ہیں اور وہ اس سے بہت کچھ سیکھیں گے۔واضح رہے کہ احمد محمد کو تقریباً ایک ماہ قبل بم بنانے کے شبہے میں گرفتار کیا گیا تھا۔14 سالہ طالبعلم کو ٹیکساس کے میک آرتھر ہائی اسکول میں پیش آنے والے واقعے کے بعد ہر جانب سے حمایت ملی جسے ہتھکڑیاں پہنا کر بچوں کے قید خانے میں لے جایا گیا تھا۔احمد محمد اپنی گھڑی کے ہمراہ ریاست کے شہر ارونگ میں واقع اپنے اسکول اس امید کے ساتھ گیا تھا کہ وہ اپنی اس کاوش سے اساتذہ کو متاثر کرسکے گا تاہم اسکول انتظامیہ نے گھڑی کو بم سمجھ کر پولیس کو فون کردیا اور احمد محمد کو ہتھکڑیاں لگاکر بچوں کی جیل منتقل کردیا گیا، تاہم بعد ازاں گھڑی کی تصدیق ہونے پر اسے رہا کردیا گیا۔اس واقعے کے بعد احمد محمد کو کئی آفرز ملی جبکہ اہم امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھی تخلیقی سوچ رکھنے والے اس طالب علم کو اپنے ادارے کا حصہ بنانے کے لیے بے چین نظر آئیں۔احمد محمد کے اس تخلیقی کارنامے کو امریکی صدر براک اوباما نے بھی سراہا اور انہیں گھڑی لے کر وائٹ ہاؤس آنے کے لیے مدعو کیا تھا۔