اسلام آباد(نیوز ڈیسک) مظفرگڑھ کے علاقے سیت پور میں جمعہ کے روز ایک دلخراش واقعہ پیش آیا جہاں ایک شخص اپنے بیٹے کو سیلابی ریلے سے بچاتے ہوئے خود ڈوب کر جان کی بازی ہار گیا۔ نواحی علاقے مسن کوٹ میں پیش آنے والے اس حادثے میں بچہ تو محفوظ رہا لیکن والد اقبال پانی کے تیز بہاؤ میں بہہ گیا۔ بعد ازاں ریسکیو اہلکاروں نے اس کی لاش نکالی۔ لواحقین نے شکوہ کیا کہ ریسکیو ٹیم نے میت گھر پہنچانے کے بجائے چوک پر ہی چھوڑ دی۔دوسری جانب جنوبی پنجاب میں ریسکیو آپریشنز کے دوران کشتیوں کے الٹنے کے مختلف واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 30 تک جا پہنچی ہے۔ لیاقت پور، جلال پور پیروالا، منچن آباد، علی پور اور اُچ شریف میں متعدد حادثات ہوئے جن میں جاں بحق افراد میں اکثریت خواتین، بچوں اور بزرگوں کی ہے۔ حکام کے مطابق آٹھ سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں اور ان کی تلاش کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔
ڈی جی ریسکیو ڈاکٹر رضوان کا کہنا تھا کہ جب بیک وقت تین دریاؤں میں سیلاب آئے اور لاکھوں افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے تو حادثات کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ان کے مطابق اب تک تقریباً تین لاکھ بیس ہزار افراد کو نکالا جا چکا ہے اور موجودہ صورتحال میں ہونے والے حادثات نسبتاً کم ہیں۔اس وقت دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔ ایمپریس برج کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں غیر معمولی تیزی ہے اور پانی تو والی، خانو والی اور بستی جام والا سمیت قریبی بستوں میں داخل ہو چکا ہے۔ احمد پور شرقیہ کے پپلی راجن شاہ اور ملحقہ علاقوں میں بھی ریسکیو آپریشن جاری ہے۔دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں تحصیل علی پور کے مزید علاقے زیرِ آب آ گئے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ مظفرگڑھ کے مطابق سیت پور کے اکثر علاقے ڈوب چکے ہیں جہاں ادویات اور کھانے پینے کی اشیاء کی شدید کمی ہے۔تحصیل علی پور کے بیٹ چنہ، شیخانی، کوٹلہ اگر، مسن کوٹ بھوآ اور شاہ وساوا کے علاوہ خیرپور سادات کے کئی علاقے بھی متاثر ہوئے ہیں۔ دریائی پٹی کے 150 کلومیٹر کے علاقے میں 145 موضع جات بری طرح متاثر ہیں، جبکہ ایک لاکھ بیس ہزار ایکڑ سے زائد کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ متعدد سڑکیں پانی میں بہہ جانے سے کئی دیہات کا زمینی رابطہ بھی کٹ گیا ہے۔مزید برآں دریائی بیلٹ میں 34 اسکول غیر معینہ مدت تک بند کر دیے گئے ہیں، جبکہ متاثرہ آبادی کو خوراک، ادویات اور مال مویشیوں کے لیے چارے کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ ادھر ملتان کے علاقے گردیز پور میں سیلابی پانی سے ایک اور لاش برآمد ہوئی جس کی شناخت 25 سالہ محمد جعفر کے طور پر ہوئی۔