جمعہ‬‮ ، 21 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

دریائے ستلج میں غیر معمولی سیلاب،1955ء میں اتنا بڑا ریلا ستلج سے گزرا تھا

datetime 29  اگست‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ایکسپریس نیوز کے مطابق، ہٹیاں بالا سے گزرتا دریائے جہلم مقبوضہ کشمیر کے بارہ مولا ضلع کے سرحدی علاقے اوڑی سے آزاد کشمیر کے قصبہ چکوٹھی اور چناری میں داخل ہوتا ہے، جہاں آج دوسری مرتبہ پانی کی سطح میں تقریباً سات فٹ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ریسکیو 1122 کا کہنا ہے کہ دریائے جہلم کا سیلابی ریلا دوبارہ مظفرآباد کی سمت بڑھ رہا ہے۔ اس دوران چناری اور قریبی علاقوں میں مقامی لوگ، بشمول مرد، خواتین اور بچے، دریا کے کناروں پر لکڑیاں اکٹھی کرنے میں مصروف ہیں، جس سے ان کی جانوں کو خطرہ لاحق ہے۔

دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر شدید طغیانی پیدا ہوگئی ہے جبکہ جی ایس والا پر بہاؤ ساڑھے تین لاکھ کیوسک سے تجاوز کر چکا ہے۔ محکمہ موسمیات اور متعلقہ اداروں کے مطابق، مسلسل بارشوں اور بھارت کی جانب سے ممکنہ طور پر مزید پانی چھوڑے جانے سے صورت حال مزید خراب ہو سکتی ہے۔ قصور اور گردونواح کے علاقوں میں انتظامیہ اور ریسکیو اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید اور ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ دریائے ستلج، جو پہلے دو لاکھ اکسٹھ ہزار کیوسک پر بہہ رہا تھا، اب ساڑھے تین لاکھ کیوسک تک جا پہنچا ہے۔ ان کے مطابق، 1955 کے بعد یہ سب سے بڑا ریلا ہے۔ قصور شہر کو بچانے کے لیے آر آر اے ون کو توڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ متاثرہ علاقوں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

عرفان علی کا کہنا تھا کہ ہیڈ سلیمانکی پر پانی کی سطح بڑھ رہی ہے اور آئندہ دو روز میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ شاہدرہ میں پانی کی مقدار کم ہوئی ہے لیکن ہیڈ بلوکی پر تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اوکاڑہ، ساہیوال اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کی انتظامیہ نشیبی علاقوں سے لوگوں کو منتقل کر چکی ہے، جبکہ دریائے چناب میں بھی بلند ترین سطح کا سیلاب جاری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ منڈی بہاالدین کے 30 سے 40 دیہات سیلابی پانی کی زد میں ہیں اور پانی آہستہ آہستہ واپس دریا کی طرف جا رہا ہے۔ جھنگ شہر کو بچانے کے لیے ریواز ریلوے برج کو توڑنے سے ڈیڑھ لاکھ کیوسک پانی کی کمی ہوئی ہے، تاہم ہیڈ تریموں پر بہاؤ کم ہونے کے باوجود ڈاؤن اسٹریم میں پانی کی سطح مزید بلند ہونے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ، جھنگ شورکوٹ روڈ کے کچھ حصے کو بھی توڑ دیا گیا ہے۔پنجاب کے تین بڑے دریا اس وقت سپر فلڈ کی لپیٹ میں ہیں اور اب تک صوبے میں 28 ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے، جن میں زیادہ تر اموات گوجرانوالہ ڈویژن میں فلیش اور اربن فلڈنگ کے باعث ہوئیں۔ حکام کے مطابق، آئندہ چند گھنٹے قصور اور قریبی علاقوں کے لیے نہایت اہم ہیں۔



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے


ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…