منگل‬‮ ، 15 جولائی‬‮ 2025 

دنیا کے 90 فیصد ٹریفک حادثات کا ذمہ دار ترقی پذیر ممالک کو قرار دیا گیا

datetime 20  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)دنیا کے 90 فیصد (12 کروڑ 50 لاکھ ) ٹریفک حادثات کا ذمہ دار ترقی پذیر ممالک کو قرار دیا گیا ہے۔گلوبل اسٹیٹس رپورٹ برائے روڈ سیفٹی 2015 کے مطابق کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں سٹرکوں پر ہونے والے ٹریفک حادثات میں ہونے والے ہلاک اور زخمی افراد ان ممالک کے جی ڈی پی میں 5 فیصد خسارے کا باعث بنتے ہیں۔روڈ سیفٹی پر آنے والی یہ رپورٹ اپنی سیریز کی تیسری رپورٹ ہے جو دنیا کے 180 ممالک سے حاصل کئے جانے والے ڈیٹا سے بنائی گئی ۔رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا اور پیسیفک کے مغربی علاقے میں ہونے والے ایک تہائی ٹریفک حادثات کا سبب موٹر سائیکل ہے۔ادھر دنیا بھر میں ٹریفک حادثات میں موت کا شکار ہونے والے سائیکل سواروں کی تعداد 4 فیصد جبکہ موت کا شکار ہونے والے پیدل مسافروں کی تعداد 22 فیصد ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا بھر میں فروخت کی جانے والی 80 فیصد گاڑیاں بنیادی حفاظتی معیار پر پورا نہیں اترتی، ان ممالک میں کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک شامل ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال 2010 کے بعد سے 68 ممالک میں ٹریفک حادثات میں اضافہ دیکھا گیا جن میں 84 فیصد حادثات کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں ہوئے تھے۔79 ممالک میں اس عرصے کے دوران ٹریفک حادثات میں کمی دیکھی گئی جس میں سے 56 فیصد ممالک کم اور درمیانی آمدنی والے تھے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ قانون سازی، قانون پر عمل درآمد ¾ سٹرکوں کی تعمیر اور گاڑیوں کو محفوظ بنانا ایسے عوامل تھے جن کے باعث بیشتر ممالک میں ٹریفک حادثات میں کمی واقع ہوئی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا میں خطے کے لحاظ سے افریقہ میں ٹریفک حادثات کی شرع سب سے زیادہ ہے جبکہ یورپ میں یہ شرع سب سے کم 9.3 فیصد ہے۔خیال رہے کہ امریکہ میں موٹر سائیکل کی وجہ سے ہونے والے حادثات میں 2010 کے مقابلے میں 2013 میں 5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2013 میں ٹریفک حادثات کی تعداد 12 کروڑ 50 لاکھ رہی جو 2007 سے مستقل ہے اس کے باوجود عالمی طور پر آبادی، موٹرائزیشن اور موت کی پیش گوئی میں اضافہ ہوا ۔رپورٹ کے مطابق پاکستان ان 80 ممالک میں شامل ہے جن کے پاس اموات رجسٹریشن کا مناسب ڈیٹا موجود نہیں ۔پاکستان کے پاس کسی قسم کی نیشنل روڈ سیفٹی پالیسی اور اموات میں کمی کا ہدف بھی متعین نہیں کیا گیا اس کے علاوہ پاکستان میں موجودہ سٹرکوں کے باقاعدہ معائنہ کا طریقہ کار بھی موجود نہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…