کراچی (نیوز ڈیسک )کراچی سے تعلق رکھنے والے نوجوان ایتھلیٹ محمد راشد پنجاب انٹرنیشنل اسپورٹس فیسٹول میں مارشل آرٹ میں چار عالمی ریکارڈ قائم کرنے والے پہلے پاکستانی بن گئے ہیں اور محمد راشد نے کہا ہے کہ پاکستان میں مارشل آرٹ کا سب سے زیادہ ٹیلنٹ ہے مگر ان کے پاس پریکٹس کے لیے میٹ تک نہیں ہوتا اور انہیں فرش پر پریکٹس کرنا پڑتی ہے۔ مارشل آرٹ لڑنے جھگڑنے کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ بہترین فزیکل ہیلتھ کا ذریعہ ہے اور والدین کو اپنے بچوں کی اس کھیل میں حوصلہ افزائی کرنا چاہیے۔راتوں رات گمنامیوں کے اندھیروں سے نکل کر قومی ہیرو بن جانے والے محمد راشد کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ ہی سے کہتے تھے کہ میرا نام ایک دن گینیز ب±ک میں ضرور آئے گا۔راشد کو اچھی کارکردگی کا تو یقین تھا مگر تین دن میں چار عالمی ریکارڈز بنانے کی توقع ہرگز نہ تھی۔ ان کے مطابق انہیں کراچی شہر کے بگڑے ہوئے حالات اور مالی سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے اس مقام تک پہنچنے کے لیے کئی پاپڑ بیلنا پڑے لیکن اب وہ اپنی کامیابی کی خوشی الفاظ میں بیان کرنے سے قاصر ہیں۔راشد کے بقول مقابلے میں شرکت سے پہلے کراچی کی بد امنی کی وجہ سے وہ کئی بار پریکٹس سے محروم رہے جبکہ اپنی گزر بسر کے لیے انہیں معمولی نوکریوں کا بھی سہارا لینا پڑا۔محمد راشد کچھ عرصہ پہلے تک روزنامہ نوائے وقت میں سب ایڈیٹر تھے۔ اخبار کے ڈیسک سے عالمی ریکارڈز بنانے تک کے سفر سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے راشد کا کہنا تھاکہ میں اٹھارہ برس سے مارشل آرٹ سے وابستہ ہوں، میں نے ایم اے جرنلزم کیا مگر مارشل آرٹ کا شوق مجھے جلد ہی صحافت سے دور لے گیا۔ پہلے پڑھائی کے ساتھ مارشل آرٹ اور پھر نوکری کے ساتھ مارشل آرٹ چلتا رہا اور اب صرف مارشل آرٹ ہی ا±وڑھنا بچھونا ہے۔محمد راشد نے نہ صرف سر کی مدد سے ایک منٹ میں 40 بوتلوں کے کیپ کھول کر جرمنی کے احمد تفزی کا عالمی ریکارڈ توڑا بلکہ اپنی کہنی اور سر کے ذریعے ایک منٹ میں سب سے زیادہ پائن بورڈ توڑنے اور زیادہ سے زیادہ فلائنگ کِکس کے ریکارڈز بھی پاش پاش کر دیے۔راشد کے مطابق اسپورٹس فیسٹول کے انعقاد سے پاکستان کی اچھی شبیہ دنیا کے سامنے آئی ہے،اس طرح کے ریکارڈز قائم کرتے ہوئے ہم اپنے ملک کا اچھا امیج سامنے لا سکتے ہیں۔راشد ریکارڈ بنانے کے دوران زخمی بھی ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کھیل میں آپ کو خطروں سے کھیلنا پڑتا ہے،شروع میں میرا جسم مضبوط نہیں تھا مگر روزانہ پانچ گھنٹے مسلسل پریکٹس کرنے سے میں یہ سب کچھ کرنے کے قابل ہوا ہوں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو ورلڈ ریکارڈ قائم کرنے والے ایتھلیٹس کی مزید پذیرائی کرنی چاہیے،تاحال مجھے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن یا پاکستان اسپورٹس بورڈ کی طرف سے کسی نے مبارکباد کے دو لفظ کہنے کی بھی زحمت گوارا نہیں کی۔راشد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مارشل آرٹ کا سب سے زیادہ ٹیلنٹ ہے مگر ان کے پاس پریکٹس کے لیے میٹ تک نہیں ہوتا اور انہیں فرش پر پریکٹس کرنا پڑتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مارشل آرٹ لڑنے جھگڑنے کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ بہترین فزیکل ہیلتھ کا ذریعہ ہے اور والدین کو اپنے بچوں کی اس کھیل میں حوصلہ افزائی کرنا چاہیے۔ستاروں کے آگے جہاں اور بھی ہیں کے مصداق راشد ابھی مزید پانچ عالمی ریکارڈ توڑنے کے خواہاں ہیں۔