جمعرات‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2025 

ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم چوری کا ذریعہ بن گئی، حکومت کو 25 ارب کا نقصان

datetime 1  جولائی  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن (پی سی ڈی ایم اے) کے چیئرمین سلیم ولی محمد نے ایک بار پھر حکومت کی توجہ ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم (ای ایف ایس) کے تحت بغیر ڈیوٹی خام مال درآمدکرکے مقامی مارکیٹ میں فروخت کرکے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کی طرف مبذول کرواتے ہوئے نشاندہی کی ہے کہ کیمیکلز اینڈ ڈائز کے چیپٹر27 سے چیپٹر 32 بالخصوص 3204 کے درآمدی اعداد و شمار کے مطابق سال 2023 سے 2024 کے دوران اس چیپٹر کے تحت درآمد میں 80 فیصد اضافہ ہوا مگر اس کے مقابلے میں برآمدات میں کوئی اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بڑے پیمانے پر چوری ہو رہی ہے۔

سلیم ولی محمد نے وزیراعظم شہباز شریف، وزیرخزانہ محمد اورنگزیب اور چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال سے اپیل میں کہا کہ صرف چیپٹر 3204 پر اگر نظر ڈالی جائے تو کسٹم ڈیوٹی تقریباً 6 ارب روپے جبکہ سیلز ٹیکس 18 ارب روپے بنتا ہے جو مجموعی طور پر 24 سے 25 ارب روپے بنتا ہے مگر حکومت کو اس مد میں ریونیو بہت کم حاصل ہوا ہے جو باعث تشویش ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم (ای ایف ایس) کے تحت لگائے جانے والے 18 فیصد سیلز ٹیکس یا کسٹم ریبیٹ کی ادائیگی اسی وقت کی جائے جب برآمدکنندگان کی جانب سے فارن ریمیٹنس موصول ہو جائے تاکہ برآمدکنندگان کو انتظار نہ کرنا پڑے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں برآمدکنندگان ریٹ بڑھنے کا انتظار کرتے ہیں جس سے ریزرو کی پوزیشن متاثر ہوتی ہے۔انہوں نے ایک اہم تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ برآمدی لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی)کے بغیر ای ایف ایس کے تحت درآمدات پر پابندی عائد کرے۔

اس سے اس اسکیم کے غلط استعمال کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ای ایف ایس کے غلط استعمال کی وجہ سے بڑی تعداد میں کیمیکلز اینڈ ڈائز کے درآمدکنندگان اپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گذشتہ دو سالوں میں پی سی ڈی ایم اے کی رکنیت میں 25 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔انہوں نے صنعتکاروں اور درآمدکنندگان کے درمیان ناانصافی کی طرف توجہ دلاتے ہوئے نشاندہی کی کہ درآمدکنندگان درآمدی سطح پر ڈیوٹی، انکم ٹیکس، اضافی سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی ادا کرتے ہیں جبکہ صنعتیں ای ایف ایس کے تحت بغیر کسی ٹیکس کے مفت میں خام مال درآمد کر رہی ہیں۔ یہ ناانصافی ہے کہ ایک فریق تمام ٹیکس ادا کرے جبکہ دوسرا فریق مکمل چھوٹ سے فائدہ اٹھائے۔چیئرمین پی سی ڈی ایم اے نے حکومت سے شکوہ کیا کہ انہوں نے وفاقی بجٹ میں اناملیز کی نشاندہی کرتے ہوئے خصوصاً ای ایف ایس سے متعلق کئی تجاویز ایف بی آر کو ارسال کیں مگر انہیں کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف، وزیرخزانہ محمد اورنگزیب اور چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال سے اپیل کی کہ ای ایف ایس کے تحت درآمد شدہ مال کو صرف صنعتی پیداوار تک محدود کیا جائے اور برآمدی ایل سی کے بغیر اس اسکیم کے تحت فری درآمد کی اجازت نہ دی جائے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…