اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر مبینہ حملے کی منظوری سے متعلق خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جاری ایک پیغام میں ٹرمپ نے واضح کیا کہ بعض امریکی میڈیا ادارے غلط تاثر دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “کسی کو یہ اندازہ نہیں کہ میں ایران سے متعلق کیا سوچ رہا ہوں۔”
یہ ردعمل ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وال اسٹریٹ جرنل سمیت کچھ امریکی اور برطانوی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ ٹرمپ نے ایران پر فوجی کارروائی کی منظوری دے دی ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل نے تین باخبر ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ منگل کی رات ٹرمپ نے اپنے مشیروں سے کہا کہ وہ فردو میں موجود ایران کی جوہری تنصیب پر حملے کا ارادہ رکھتے ہیں، لیکن حتمی حکم جاری نہیں کیا تاکہ ایران کو معاہدے کی طرف لانے کا ایک موقع دیا جا سکے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ فردو کی جوہری تنصیب زیرِ زمین ایک پہاڑ کے اندر واقع ہے، اور ماہرین کے مطابق اسے صرف انتہائی وزنی بم سے ہی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ بی-2 بمبار طیاروں سے ایسے حملے ممکن ہیں، لیکن ان میں کئی خطرات اور تکنیکی پیچیدگیاں شامل ہوں گی۔
بدھ کے روز جب میڈیا نمائندوں نے ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا وہ ایران پر حملے کا حتمی فیصلہ کر چکے ہیں تو ان کا جواب تھا: “یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے، ہو سکتا ہے حملہ کریں یا شاید نہ کریں۔ فی الحال کچھ طے نہیں ہوا۔”
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کو پہلے ہی 60 دن کی مہلت دی گئی تھی تاکہ وہ جوہری پروگرام پر مذاکرات کی طرف آئے۔ ان کے مطابق وہ پہلے بھی واضح کر چکے ہیں کہ ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں۔
بعد ازاں، ایک سکیورٹی اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے اس امکان کو رد نہیں کیا کہ ایران کے ساتھ معاہدہ ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “بات چیت کے دروازے ابھی بند نہیں ہوئے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “کسی کو نہیں پتا کہ میرا اگلا قدم کیا ہوگا، ممکن ہے اگلا ہفتہ فیصلہ کن ہو۔” ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایران غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈال دے تو امریکا اس کے جوہری اثاثے مکمل طور پر تباہ کر سکتا ہے۔