ریاض (این این آئی)سعودی فرماں روا خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے دوران ایک اہم انسانی اور اسلامی قدم اٹھایا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے واضح اور دو ٹوک انداز میں ہدایات جاری کی ہیں کہ موجودہ غیر یقینی حالات میں سعودی عرب میں مقیم ایرانی زائرین کو نہ صرف مکمل تحفظ فراہم کیا جائے بلکہ ان کی ہر ممکن دیکھ بھال اور سہولت کو یقینی بنایا جائے۔
وزارتِ حج و عمرہ کو خصوصی ہدایات دی گئی ہیں کہ ایران کے شہریوں کو، جو حج یا عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب آئے ہوئے ہیں، کسی بھی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ شاہ سلمان نے کہا کہ جب تک ایران میں حالات معمول پر نہیں آجاتے، تب تک یہ زائرین ہمارے مہمان ہیں، اور مہمان نوازی ہمارے دینی و اخلاقی فرائض میں شامل ہے۔اس سال تقریبا 16 لاکھ افراد نے حج کی سعادت حاصل کی، جن میں ہزاروں ایرانی بھی شامل تھے۔ ایسے وقت میں جب ایران کی فضائی حدود کو اسرائیلی حملوں کے خدشے کے پیشِ نظر بند کردیا گیا ہے، سعودی عرب نے اس فیصلے سے بین الاقوامی سطح پر نہ صرف اسلامی یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے بلکہ انسانی ہمدردی کا پیغام بھی دیا ہے۔دوسری جانب خطے میں کشیدگی شدید ہو چکی ہے۔
گزشتہ جمعے کی صبح اسرائیل نے ایران کے کئی حساس علاقوں پر فضائی حملے کیے، جن میں فوجی رہائش گاہیں اور جوہری تنصیبات نشانہ بنیں۔ ان حملوں کے نتیجے میں 6 ایرانی سائنسدانوں سمیت 86 افراد شہید ہوگئے۔اس حملے کے بعد ایران نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے آپریشن وعدہ صادق سوم کے نام سے ایک زوردار جوابی حملہ کیا، جس کے تحت محض ایک گھنٹے کے دوران تین مرحلوں میں اسرائیل پر ڈیڑھ سو سے دو سو میزائل داغے گئے۔ پہلے مرحلے میں 100، دوسرے میں 50، اور تیسرے میں بھی تقریبا 50 میزائل فائر کیے گئے۔