اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی عید الفطر 2025 کے چاند کی رویت پر بحث شروع ہو گئی ہے۔ ماہرین فلکیات کے مطابق 29 مارچ، ہفتہ کے روز چاند کا نظر آنا سائنسی طور پر ممکن نہیں ہوگا، لیکن اس کے باوجود امکان ہے کہ سعودی عرب 30 مارچ، اتوار کو عید الفطر منانے کا اعلان کر دے۔
قطر کیلنڈر ہاؤس اور برطانیہ کے ناٹیکل المانک آفس کی پیش گوئی کے مطابق، جدید ترین دوربینوں کے استعمال کے باوجود 29 مارچ کو سعودی عرب اور برطانیہ میں چاند دیکھنا ممکن نہیں ہوگا۔ تاہم، ماضی کی طرح کئی اسلامی ممالک سعودی عرب کے اعلان کے مطابق عید منانے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ سعودی عرب کے چاند دیکھنے کے دعووں پر اعتراضات سامنے آئے ہیں۔ 2023 میں کویت کے ماہر فلکیات عادل السعدون نے چیلنج کیا تھا کہ اگر کسی نے چاند دیکھا ہے تو اس کا واضح ثبوت پیش کیا جائے۔ اسی طرح 2024 میں بھی حج کے چاند کی رویت پر اختلاف رائے سامنے آیا، اور کئی ممالک نے سعودی اعلان کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
فلکیاتی ماہرین کا ماننا ہے کہ سعودی عرب میں Umm al-Qura کیلنڈر کے مطابق پہلے سے عید کی تاریخ طے کر لی جاتی ہے، اور بعض اوقات یہ فیصلہ سائنسی شواہد کے برعکس بھی لیا جاتا ہے۔ ترکی بھی اسی اصول پر عمل کرتا ہے، لیکن وہ واضح طور پر فلکیاتی حسابات کے مطابق عید کا اعلان کرتا ہے، بغیر یہ دعویٰ کیے کہ چاند نظر آ چکا ہے۔
برطانیہ میں مسلم کمیونٹی کی ایک بڑی تعداد سعودی عرب کی پیروی کرتی ہے، لیکن اب بہت سے افراد مقامی رویت ہلال پر انحصار کرنے کے حامی نظر آ رہے ہیں۔ نیو کریسنٹ سوسائٹی کے بانی عماد احمد کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں چاند دیکھنے کی روایت کو بحال کرنا ضروری ہے تاکہ مسلمانوں میں یکجہتی کو فروغ دیا جا سکے۔
سعودی حکومت عام طور پر ان اعتراضات پر ردعمل نہیں دیتی جو سائنسی طور پر ناممکن چاند دیکھنے کے اعلانات سے متعلق ہوتے ہیں۔ تاہم، اگر اس بار سعودی رویت ہلال کمیٹی چاند نظر نہ آنے کا اعلان کر دیتی ہے، تو یہ ایک بڑی پالیسی تبدیلی ہوگی جو مستقبل کے لیے ایک نیا معیار قائم کر سکتی ہے۔