لاہور(نیوز ڈیسک ) دو اہم سوالات ہیں کہ اگر پاکستان مسلم لیگ ن حلقہ این اے122 کا انتخاب ہار جاتی تو اس کے کیا اثرات اور مضمرات سامنے آتے، دوسرا مسلم لیگ کے جیتنے کی کیا وجوہات ہیں؟ یا تحریک انصاف کی شکست کیوں ہوئی؟پہلے سوال کا جواب روز روشن کی طرح عیاں ہے وہ یہ کہ تحریک انصاف کا یہ موقف سچ ثابت ہوتا کہ 2013ء کے عام انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی اس دعویٰ کو لے کر عمران خان نے مسلم لیگ ن کی حکومت کو سخت زچ کرنا تھا اور ملک بھر میں مستقل طور پر احتجاج کا سلسلہ شروع کر دینا تھا، مسلم لیگیوں کو یہ خدشہ پیدا ہوگیا تھا، اس شکست کی وجہ سے ہماری حکومت جا سکتی ہے ان کو دھرنے اورمسلسل احتجاج کی صورتحال سامنے نظر آ رہی تھی،کہا جاسکتا ہے کہ مسلم لیگیوں کی ان انتخابات کے حوالے سے راتوں کی نیندیں حرام ہو گئی تھیں۔جنگ رپورٹر پرویز بشیر کے مطابق ۔ عمران خان نے کامیابی کے بعد حکومت کو اس قدر پریشان کرنا تھا کہ شاید حکومت مڈٹرم کی طرف جانے پرمجبور کر دی
مزیدسنئے:ن لیگ کے سپورٹرز جشن بھی پی ٹی آئی کی طرح منانے لگے
جاتی۔حکومت کی ساکھ اور رٹ ختم ہوکر رہ جاتی، تحریک انصاف کے ورکرمسلم لیگیوں کا جینا محال کر دیتے، بتایا گیا ہے کہ عمران خان نے اپنی منصوبہ بندی کے بارے میں تحریک انصاف کے عہدیداروں اوراپنے قریبی ساتھیوں کو اس پروگرام سے آگاہ کر دیا تھا۔ مسلم لیگ ن کی شکست سے اس کی پالیسیوں کو بھی بہت زک پہنچی اور اسٹیبلشمنٹ کے سامنے اس کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا اور ہر طرف سے وہ دباﺅ میں آ جاتی اس طرح اس کامیابی سے وہ بے شمار مسائل سے بچ گئی اور کم از کم آئندہ ایک ڈیڑھ سال وہ قدرے اطمینان اورسکون سے گزارنے کے قابل ہو گی۔ دوسری بات کہ مسلم لیگ ن کی کامیابی کی بڑی بڑی کیا وجوہات ہیں؟ اس کا جواب تلاش کرنے میں کئی پہلوﺅں اور عوامل کو پیش نظر رکھنا ہوگا، مسلم لیگی ووٹروں کا باہر آنا کیوں کر ممکن ہوا اس کی وجہ یہ تھی کہ اس کے نزدیک خطرہ بھی بڑا تھا اس خطرے کے باعث مسلم لیگی ووٹر متحرک ہوا، عمران خان نے حلقہ میں جو زبردست مہم چلائی پولنگ ڈے سے صرف تین چار دن پہلے مسلم لیگی ووٹر جاگا اور وہ چوکنا اور ہوشیار ہو گیا کہ اب پولنگ والے دن اگر باہر نہ نکلے تو حکومت مشکل میں چلی جائیگی اس کے پیش نظر پاک چین اقتصادی راہداری دہشت گردی کی جنگ کے علاوہ لاہور کے ترقیاتی منصوبے بھی تھے۔میٹرو بس، میٹرو ٹرین اور شہباز شریف جیسے متحرک اور انتھک وزیراعلیٰ ان کے سامنے تھے۔ وہ اس وزیر اعلیٰ سے محروم نہیں ہونا چاہتے تھے۔ اس موقع پر حمزہ شہباز کی تعریف کرنا ہوگی جنہوں نے تن تنہا عمران خان کی قیادت علیم خان کی دولت اور چودھری سرور کی منصوبہ بندی کو شکست دیدی۔ تحریک انصاف کی شکست کی وجہ اس کی غلط منصوبہ بندی ٹکٹوں کی غلط تقسیم، عمران خان کا نیا پاکستان بنانے کے اعلان کے برعکس پالیسیاں بنانا اور تحریک انصاف کو ایک عام روایتی جماعت کی حیثیت سے پیش کرنا ان کی ناکامی کے اسباب ہیں۔ اس وقت عوام اور لاہو ر کا ووٹر ملک میں استحکام اور ترقی کا خواہاں ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان اپنی طبیعت کے برعکس کچھ عرصہ سکون سے گزارتے ہیں یا نہیں ؟