جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مشہور کمپنی کی ملازمہ کا بے تحاشا ورک لوڈ کے باعث انتقال

datetime 19  ستمبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پونے(این این آئی) بھارت کے شہر پونے میں مشہور کمپنی ایرنسٹ اینڈ ینگ (ای وائی)کی 26 سالہ ملازمہ کی والدہ نے دعوی کی اہے کہ ان کی بیٹی بدترین ورک لوڈ اور کام کے دبا کے باعث انتقال کر گئی ہیں۔بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جاں بحق ہونے والی 26 سالہ اینا سیباسٹیان پیرائیل پیشے کے اعتبار سے ایک چارٹرڈ اکائونٹنٹ تھیں اور ای وائی میں مارچ 2024 میں ملازمت حاصل کرلی تھی اور صرف 4 ماہ بعد جولائی میں انتقال کرگئیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جاں بحق ہونے والی چارٹرڈ اکانٹنٹ کی والدہ انیتا آگسٹین نے ای وائی انڈیا کے چیئرمین راجیو میمانی کو خط میں لکھا، جس میں انہوں نے اپنی بیٹی کی صحت پر کام کے مطالبات کی وجہ سے پڑنے والے اثرات کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔انیتا آگسٹین نے خط میں لکھا کہ اینا ای وائی میں ملازمت شروع کرنے کے لیے پرجوش تھیں لیکن کام کا دبا بہت زیادہ تھا اور وہ رات گئے اور ہفتہ وار چھٹیوں کے دوران بھی مسلسل کام کرتی رہتی تھیں، کام کے بعد گھر واپس آتی تھیں تو تھکی ہاری ہوتی تھی جبکہ انہیں مزید کام سونپ دیا جاتا تھا۔

انہوں نے لکھا کہ اینا کی موت ان کے منیجرز کی جانب سے دیے جانے والے بے تحاشا کام کے دبا کی وجہ سے ہوئی ہے اور ان کو میری بیٹی سے ہمدردی بھی نہیں تھی، ان کی منیجر ہر شفٹ کے اختتام پر انہیں مسلسل اضافی کام دیا کرتی تھیں اور اوور ٹائم کے لیے دبا ڈالتی تھی یہاں تک کہ اتوار کو بھی کام پر بلاتی تھیں۔انتیا نے خط میں کہا کہ یہ اضافی کام اکثر زبانی طور پر سونپ دیا جاتا تھا اور اس کی وجہ سے اینا کو دبا کا سامنا تھا۔انیتا آگسٹین نے لکھا کہ اینا اسکول اور کالج میں ٹاپ کرنے والی طالبہ تھی اور سی اے کا امتحان اعزازی نمبروں سے پاس کیا تھا اور بہت محنت کرنے والی لڑکی تھیں لیکن کام کا دبا، نیا ماحول اور کام کے طویل اوقات کار نے ان کو جسمانی، جذباتی اور دماغی طور پر بے حال کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اینا ملازمت کے لیے پونے چلی گئی تھیں جہاں انہیں ایک نئے شہر میں ایڈجسٹ ہونے کے لیے مشکلات کا سامنا تھا کیونکہ وہ تو وہاں کے شہریوں سے ناواقف تھیں اور زبان بھی نہیں جانتی تھیں۔خط میں نمایاں کیا گیا ہے کہ اینا کی منیجر ان کی آخری رسومات میں بھی شرکت نہیں کرسکے، جس سے ان کی والدہ نے دل خراش قرار دیا اور کہا کہ ای وائی سے کسی نے بھی ان کی آخری رسومات میں حصہ نہیں لیا۔انہوں نے کہا کہ ایک کمپنی جو اپنے اقدار اور انسانی حقوق کی بات کرتی ہے وہ کیسے اپنے اہم رکن کے آخری لمحات میں شریک نہ ہوسکتی ہے۔انیتا آگسٹین نے کہا کہ ای وائی پر زور دیا کہ کام کے دوران اقدار کا مظاہرہ کریں اور ملازمین کی بہتری کی قیمت پر اضافی کام کی وضاحت کریں، امید ہے میری بچی کے حادثے کے بعد حقیقی تبدیلی آئے گی تاکہ کسی اور خاندان کو اس طرح کے غم کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

ایرنسٹ اینڈ ینگ نے وائرل ہونے والے خط پر ردعمل میں بیان جاری کیا اور اینا کی وفات پر غم کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم جولائی 2024 میں اینا سیباسٹیان کی اندوہ ناک موت پر گہرے غم میں ہیں اور غم زدہ خاندان سے تعزیت کرتے ہیں۔کمپنی نے اعتراف کیا کہ اینا پونے میں ای وائی گلوبل کمپنی رکن اور ایس آر باٹلیبوئی میں آڈٹ ٹیم کا حصہ تھیں اور ہم اپنے ملازمین کی فلاح کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور ملازمین کو صحت مندانہ ماحول فراہم کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔سوشل میڈیا پر اینا سباسٹیان کی موت پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا ستمبر کے وسط سے انٹرنیٹ میں ان کے نام سے سرچنگ میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا ہے، جس میں کیرالا، کرناٹکا اور پودوچیری کے علاقے سرفہرست ہیں۔



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…