پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

ڈی این اے کی مرمت کا عمل دریافت کرنے پر نوبیل انعام

datetime 8  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) سنہ 2015 کا کیمیا کا نوبیل انعام ڈی این اے میں نقائص دور کرنے کے عمل کی تفصیل دریافت کرنے والے سائنس دانوں ٹامس لنڈل، پول ماڈرچ اور عزیز سنجار کو دیا گیا ہے۔
ان کے ناموں کا اعلان بدھ کو سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں کی جانے والی ایک پریس کانفرنس میں کیا گیا۔
ٹامس لنڈل ، پول ماڈرچ اور عزیز سنجار نے اپنی تحقیق سے اس عمل کا پتہ چلایا جس کے ذریعے خلیے ڈی این اے میں پیدا ہونے والی خرابیوں کی مرمت کرتے ہیں۔
انعام کے طور پر ملنے والے تقریباً دس لاکھ ڈالر ان تینوں میں برابر تقسیم کیے جائیں گے۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوے ٹامس لنڈل کا کہنا تھا کہ ’مجھے معلوم ہے کہ میں ماضی میں بھی انعام کے لیے نامزد ہو چکا ہوں، لیکن کئی سو دیگر افراد بھی نامزد ہو چکے ہیں۔آج مجھے نوبیل انعام ملنا میری خوش قسمتی اور میرے لیے باعثِ فخر ہے۔‘
پہلے یہ تصور کیا جاتا تھا کہ ڈی این اے خاصا پائیدار مالیکیول ہے اور اس میں رد و بدل نہیں ہوتا۔ لیکن پھر معلوم ہوا کہ ایسا نہیں ہے اور کئی قسم کے کیمیائی اجزا ڈی این اے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ان میں سگریٹ کے دھویں میں شامل اجزا اور ریڈی ایشن وغیرہ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ جب خلیے تقسیم ہوتے ہیں تب بھی ڈی این اے میں گڑبڑ پیدا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ یہ عمل روزانہ کروڑوں بار دہرایا جاتا ہے۔
ڈی این اے میں در آنے والی ان خرابیوں کے باعث سرطان سمیت دوسری کئی بیماریاں پید ہو سکتی ہیں۔
پہلے یہ تصور کیا جاتا تھا کہ ڈی این اے خاصا پائیدار مالیکیول ہے اور اس میں رد و بدل نہیں ہوتا۔ لیکن پھر معلوم ہوا کہ ایسا نہیں ہے اور کئی قسم کے کیمیائی اجزا ڈی این اے کو نقصان پہنچاتے ہیں
اس کی روک تھام کے لیے جسم ایک خصوصی عمل کے ذریعے ساتھ ساتھ ڈی این اے کی مرمت کرتا رہتا ہے۔ نوبیل انعام جیتنے والے ان تینوں سائنس دانوں نے ڈی این اے کی مرمت کے نظام کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔
پروفیسر لنڈال نے دریافت کیا کہ ڈی این اے کٹائی کے عمل کے ذریعے خراب حصوں کو کاٹ پھینکتا ہے۔ترکی نڑاد بائیو کیمسٹ عزیز سنجار نے وہ عمل دریافت کیا جس کے تحت ڈی این اے بالائے بنفشی شعاعوں سے پیدا ہونے والے نقصان کا مقابلہ کرتا ہے۔امریکی سائنس دان پال موڈرچ نے یہ دکھایا کہ خلیے تقسیم کے عمل سے گزرنے کے دوران ڈی این اے کے اندر پیدا ہونے والی غلطیوں کی اصلاح کرتے ہیں۔
اس عمل کے تحت غلطی کی شرح میں ایک ہزار گنا کمی واقع ہو جاتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…