لاہور: (نیوز ڈیسک) سائنسدان مسلسل زمین پر بسنے والے جانوروں اور حشرات کی کھوج میں لگے ہوئے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ جدید سائنس ابھی اس قابل ہی نہیں ہوئی جو زمین پر بسنے والی مخلوقات کے بارے میں ہمیں پوری طرح بتا سکے۔ ا?ج ہم ان میں سے چند جانوروں کے بارے میں بتاتے ہیں جن کے بارے میں ہمارا دعویٰ ہے کہ ا?پ یہ جانور کبھی نہیں دیکھے ہونگے۔
پنک فیری آرماڈیلو:
اس عجیب و غریب جانور تعلق ممالیا خاندان سے ہے۔ اس جانور کو سب سے پہلے 1825ئ میں ارجنٹائن میں دریافت کیا گیا تھا۔ خرگوش کی شکل کے اس جانور کی ا?نکھیں چھوٹی، جسم پر ہلکے پیلے رنگ کے بال اور لمبے ناخنوں والے چار پاﺅں ہیں جبکہ اس کے سر سے لے کر پشت تک جسم کے اوپر والے حصے پر کچھوے جیسی سخت کھال ہے۔
آئی- آئی
درختوں پر اپنا مسکن بنانے والے اس جانور کا تعلق بھی ممالیا خاندان سے ہے۔ سائنسدانوں نے اس جانور کی کھوج مڈگاسکر میں لگائی تھی۔ اس جانور کے بڑے بڑے کان، ہاتھوں کی لمبی انگلیاں اور جسم پر ہلکے ہلکے بال ہیں جبکہ اس کی آنکھیں بہت بڑی ہیں۔ سائنسدان اس جانور پر تحقیق میں مصروف ہیں۔
لمبی ٹانگوں والا بھیڑیا:
لمبی ٹانگوں والے اس بھیڑیے کا تعلق جنوبی امریکا سے ہے۔ اس جانور کی شکل و صورت لومڑی سے ملتی جلتی ہے لیکن سائنسدان اس کا تعلق بھیڑیوں کے خاندان سے بتاتے ہیں۔ یہ بھیڑیا جنوبی امریکا کے گھاس والے میدانوں میں پایا جاتا ہے۔ مرغیاں اور دگیر جانور اس کی مرغوب غذا ہیں۔
لمبے دانتوں والا ہرن:
ہرن کے خاندان سے تعلق رکھنے والا یہ جانور سینٹرل چائنا اور شمالی میانمار میں پایا جاتا ہے لیکن حال ہی میں اسے افغانستان میں بھی دیکھا گیا ہے۔ یہ ہرن سطح سمندر سے 4500 میٹر پہاڑوں پر اپنی زندگی گزارتا ہے اس لئے یہ کبھی کبھار ہی زمینی علاقوں میں دیکھا جاتا ہے۔ اپنی اس مشکل رہن سہن کی وجہ سے سائنسدانوں کو اس پر تحقیق کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
سائیگا اینٹی لوپ:
اس جانور کا جسم اور سینگ ہرن کی طرح کے ہیں جبکہ اس کا چہرے پر تھوتھنی ہے۔ منگولیا کو اس جانور کا مسکن کہا جاتا ہے تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس کو روس اور کاغاکستان میں بھی دیکھا گیا ہے۔ اس جانور کی غذا جڑی بوٹیاں اور گھاس ہے۔
ب±ش وائپر:
سائنسدان اس عجیب و غریب سانپ پر تحقیق کرنے میں مصروف ہیں۔ ب±ش وائپر سانپ صرف افریقا میں پایا جاتا ہے۔ اس سانپ کا سائز بہت چھوٹا ہوتا ہے لیکن اپنی ساخت کی وجہ سے ہی اسے دیکھنے والوں پر ہیبت طاری ہو جاتی ہے۔