بدھ‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

نااہلی کی مدت 5 سال سے زیادہ نہیں ہوسکتی، سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ

datetime 20  فروری‬‮  2024 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آ ف پاکستان نے سیاست دانوں کی تاحیات نااہلی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ سیاست دانوں کی تاحیات نااہلی کا سپریم کورٹ کا فیصلہ ختم کیا جاتا ہے۔53 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا ہے، تفصیلی فیصلے میں جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ شامل ہے جبکہ جسٹس منصور علی شاہ کا اضافی نوٹ بھی تفصیلی فیصلے کا حصہ ہے۔سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے مطابق سمیع اللّٰہ بلوچ کیس میں تاحیات نااہلی کا فیصلہ ختم کیا جاتا ہے، سپریم کورٹ نے سمیع اللّٰہ بلوچ کیس میں تاحیات نااہلی کا ڈکلیئریشن دے کر آئین بدلنے کی کوشش کی۔عدالتی فیصلے کے مطابق الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد نااہلی کی مدت پانچ سال سے زیادہ نہیں ہوسکتی، آرٹیکل 62 ون ایف میں تاحیات نااہلی کا کہیں ذکر نہیں۔سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلے میں لکھا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا تصور بنیادی حقوق کی شقوں سے ہم آہنگ نہیں ہے، ضیائ الحق نے مارشل لا لگا کر آرٹیکل 62 میں تاحیات نااہلی کی شق شامل کرائی۔

سپریم کورٹ کے مطابق تاحیات نااہلی انتخابات لڑنے اور عوام کے ووٹ کے حق سے متصادم ہے، عدالت الیکشن ایکٹ کے اسکوپ کو موجودہ کیس میں نہیں دیکھ رہی۔تفصیلی فیصلے میں لکھا گیا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کو تنہا پڑھا جائے تو اس کے تحت سزا نہیں ہوسکتی، آرٹیکل 62 ون ایف میں درج نہیں کہ کورٹ آف لا کیا ہے۔عدالت نے تفصیلی فیصلے میں لکھا کہ آرٹیکل 62 ون ایف واضح نہیں کرتا کہ ڈیکلریشن کس نے دینی ہے، ایسا کوئی قانون نہیں جو واضح کرے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کا طریقہ کار کیا ہوگا۔سپریم کورٹ نے جاری کردہ فیصلے میں بتایا کہ سابق جج عمر عطا بندیال نے سمیع اللّٰہ بلوچ کیس کا فیصلہ لکھا اور خود فیصلے کی نفی بھی کی، سابق جج عمر عطا بندیال نے فیصل واوڈا اور اللّٰہ ڈینو بھائیو کیس میں اپنے ہی فیصلے کی نفی کی۔سپریم کورٹ کے فیصلے میں جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ بھی شامل کیا گیا ہے۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ تاحیات نااہلی ختم کرنے کے فیصلے سے اختلاف کرتا ہوں، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی مستقل یا تاحیات نہیں۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کورٹ آف لا کی ڈیکلریشن تک محدود ہے، نااہلی تب تک برقرار رہتی ہے جب تک کورٹ آف لا کی ڈیکلریشن موجود ہو۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ سپریم کورٹ کا سمیع اللّٰہ بلوچ کیس کا فیصلہ درست تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…